آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مستقبل میں کسی بھی معاملے پر نیب کی معاونت کے لیے نیب دفتر جانے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب مالی معاملات کی تحقیقات کے دوران ہمارے افسران کو معاونت کے لیے بلاتا ہے تو ان کے بھی ایسے ہی سمن جاری کرتا ہے جیسے کسی ملزم کے جاری کیے جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
قومی اسمبلی سے نیب ترمیمی بل منظور، کون سی ترامیم کی گئیں؟Node ID: 689941
-
شہباز شریف، یوسف گیلانی سمیت اہم شخصیات کیخلاف نیب کیسز واپسNode ID: 701726
تفصیلات کے مطابق پاکستان انڈسٹریل کارپوریشن کی جانب سے سرگودھا میں 800 کنال زمین کی خریداری کی خرد برد میں ملوث افسران کا معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں زیر بحث تھا۔ پی اے سی کو بتایا گیا کہ ایف آئی اے میں معاملہ زیر التوا ہے لیکن کافی عرصہ گزر جانے کے باوجود افسران کے خلاف کارروائی نہیں کی جا سکی۔ جس پر کمیٹی کی جانب سے یہ تجویز دی گئی کہ کیوں نہ اس معاملے کی تحقیقات نیب کے سپرد کر دی جائیں۔
اس پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان محمد اجمل گوندل نے پی اے سی کو بتایا کہ ایف آئی اے اس کیس پر کافی کام کر چکا ہے اور اب چالان پیش ہونا باقی ہے اس لیے یہ معاملہ ان کے پاس ہی رہنے دیا جائے۔
انھوں نے بتایا کہ ’نیب کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ ہمیں بلاتے تو اپنی معاونت کے لیے ہیں لیکن اپنے آرڈیننس کے تحت ہمیں بھی وہی سمن جاری کر دیتے ہیں جو کسی ملزم کے لیے جاری کرتے ہیں۔ جوں ہی ہمیں وہ سمن موصول ہوتا ہے تو دوسری جانب سے میڈیا پر خبریں نشر ہو جاتی ہیں کہ نیب نے فلاں افسر کو طلب کر لیا۔‘
آڈیٹر جنرل آفس کے ایک افسر نے بتایا کہ ’میری تیار کردہ آڈٹ رپورٹ پر نیب کسی محکمے کے خلاف تحقیقات کر رہا تھا تو اس میں میرے ہی سمن جاری کر دیے۔ پوچھنے پر بتایا گیا کہ ہمارے پاس کسی کو بھی بلانے کا ایک ہی قانونی طریقہ موجود ہے۔‘
افسر نے بتایا کہ حیران کن بات یہ کہ معاونت کے لیے بلاتے ہیں اور سمن کے آخر پر لکھا ہوتا ہے کہ نہ آنے کی صورت میں فلاں آرٹیکل کے تحت آپ کے خلاف کارروائی ہوگی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہم نے نیب سے کہا ہے کہ اس ادارے کا قیام آمرانہ دور میں ایک آرڈینینس کے ذریعے وجود میں آیا تھا۔ اب دنیا بدل چکی ہے اس لیے اگر آپ کسی سے مدد لینا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ضروری ہے کہ ان کے سمن جاری کرنے کے بجائے خط لکھیں بلکہ درخواست لکھیں کہ وہ آئے اور آپ کی معاونت کرے۔‘
