Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ڈپریشن میں والدہ ساتھ نہ ہوتیں تو نہ جانے کیا حالت ہوتی‘

 دیپکا پاڈوکون ایک برس تک ڈپریشن کا شکار رہیں اور 2015 میں صحتیاب ہوئیں (فوٹو: اے ایف پی)
بالی وڈ اداکارہ دیپکا پاڈوکون ماضی میں ڈپریشن کا شکار رہی ہیں اور انہوں نے وہ دن یاد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے وقت میں اگر ان کی والدہ ساتھ نہ ہوتیں تو آج وہ نہ جانے کس حال میں ہوتیں۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے ساتھ بات کرتے ہوئے دیپکا کا کہنا تھا کہ دماغی صحت میں فیملی کردار بہت اہم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میرے اپنے کیس میں اگر میری والدہ نے میرے اندر پیدا ہونے والی علامات کی شناخت نہ کی ہوتی اور اگر ان کے دماغ نے وقت پر کام نہ کیا ہوتا تو مجھے نہیں معلوم کہ آج میری کیا حالت ہوتی۔‘
’انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ میں اپنا علاج باقاعدگی سے کرارہی ہوں اور ڈاکٹر کے پاس جا رہی ہوں۔ آپ کی کیئر کرنے والے پر بھی بہت بوجھ ہوتا ہے چاہے وہ کوئی دماغی مرض ہو یا کوئی اور بیماری ہو۔‘
 دیپکا پاڈوکون 2015 میں صحت یاب ہوئیں اور انہوں نے بتایا کہ وہ ایک برس تک ڈپریشن کا شکار رہیں۔ انہوں نے اس کے بعد ایک ادارے کی بنیاد رکھی جو دماغی صحت کے لیے کام کرتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’میرے والدین بنگلورو میں رہتے تھے اور جب وہ مجھ سے ملنے آتے تھے تو میں ہمیشہ بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ظاہر کرتی تھی کہ سب کچھ ٹھیک ہے۔ آپ ہمیشہ اپنے والدین کو دکھانا چاہتے ہیں کہ آپ ٹھیک ہیں تو میں بھی کچھ ایسا ہی کر رہی تھی۔‘
’لیکن ایک دن جب وہ واپس جانے لگے تو میں رونے لگی۔ میری والدہ نے پوچھا کہ بوائے فرینڈ کا معاملہ ہے؟ کام میں کوئی مسئلہ ہے؟ کچھ غلط ہو گیا ہے؟ لیکن میرے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا کیونکہ ایسا کچھ نہیں ہوا تھا۔‘

شیئر: