Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوات اور دیر میں سکول وین پر فائرنگ سے پانچ طلبہ زخمی، ڈرائیور ہلاک

فائرنگ کے واقعے میں دو طلبا زخمی ہوئے ہیں۔ فوٹو: اردو نیوز
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے اضلاع سوات اور دیر میں پیش آنے والے دو الگ الگ واقعات میں سکول کی وین پر فائرنگ سے پانچ طلبہ زخمی ہوئے ہیں۔
سوات پولیس کے مطابق فائرنگ کا واقعہ پیر کی صبح تحصیل چار باغ کے علاقے گلی باغ میں پیش آیا ہے جس میں دو طلبہ زخمی جبکہ ڈرائیور ہلاک ہو گیا ہے۔
پولیس کے مطابق صبح کے وقت ایک نجی سکول کی وین بچوں کو سکول لے جا رہی تھی کہ گلی باغ کے مقام پر موٹر سائیکل پر سوار مسلح افراد نے وین پر فائرنگ کر دی۔
واقعے کے بعد پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر شواہد اکھٹے کیے تاہم ملزمان واردات کے بعد جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ 
ملزم کی تلاش کے لیے پولیس اور سکیورٹی اداروں نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق فی الحال اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ فائرنگ کے واقعے میں کون ملوث ہے۔
سکول وین پر فائرنگ میں ہلاک ہونے والے ڈرائیور کے ورثا اور عوام نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ورثا نے میت کو چوک میں رکھ کر قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔
ضلع لوئر دیر میں اراضی کا تنازع، سکول وین فائرنگ کی زد میں
دوسری جانب ضلع لوئر دیر میں بھی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا ہے۔
لوئر دیر کے علاقے دانوہ میں سکول وین پر فائرنگ سے تین طلبہ زخمی ہوئے ہیں جن میں دو طالبات بھی شامل ہیں۔

مالاکنڈ ڈویژن میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

دیر پولیس کے مطابق دو فریقین کے مابین اراضی کا تنازع چل رہا تھا، ایک دوسرے پر فائرنگ کے دوران سکول وین زد میں آگئی۔
پولیس نے فی الحال ان دونوں فریقین کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا۔
ان دونوں واقعات کے بعد ڈی آئی جی مالاکنڈ نے ملزمان کی فوری گرفتاری کے لیے ڈی پی اوز کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔
مالاکنڈ ڈویژن میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات، احتجاج کی کال 
سوات میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر اولسی پاسون کے زیر اہتمام کل منگل کے روز نشاط چوک مینگورہ میں احتجاج کی کال دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 9 اکتوبر سنہ 2012 کو نوبیل ایوراڈ یافتہ ملالہ یوسفزئی پرسوات میں سکول جاتے ہوئے حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئی تھیں
تین ہفتے قبل 13 ستمبر کو ضلع سوات کے علاقے براہ بانڈئی میں امن کمیٹی کے رکن ادریس خان بم دھماکے میں پانچ افراد سمیت ہلاک ہو گئے تھے۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) سوات زاہد مروت نے بتایا تھا کہ ادریس خان کی گاڑی کو ریموٹ کنٹرول بم دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔
اس سے قبل اگست میں ضلع لوئر دیر میں تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی ملک لیاقت نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہو گئے تھے جبکہ واقعے میں ان کے بھائی، بھتیجا، ایک پولیس اور ایک لیوی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
صوبہ خیبرپختونخوا کے مالاکنڈ ڈویژن کے کئی علاقوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے عسکریت پسندوں کی مبینہ واپسی کے خلاف متعدد مظاہرے ہو چکے ہیں۔

دہشت گردی کے واقعات کے خلاف متعدد شہروں میں مظاہرے ہوئے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

حال ہی میں سوات کی تحصیل مٹہ میں شہریوں نے صوبے میں طالبان کی ممکنہ موجودگی کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔ احتجاج کے شرکا کا کہنا تھا کہ وہ اپنے علاقے میں مسلح جنگجوؤں کو کسی صورت قدم نہیں جمانے دیں گے۔
مظاہرین نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سنہ 2009 والی صورتحال دوبارہ پیدا ہونے سے روکے جب مقامی طالبان کے خلاف فوج کو آپریشن کرنا پڑا تھا اور اہل علاقہ کی زندگی اجیرن ہو گئی تھی۔
لوئر دیر کے علاقے میں ’امن جلسہ‘ منعقد ہوا تھا جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اور دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے قیام کا مطالبہ کیا۔

شیئر: