پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے انہیں دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ایف آئی اے کے سائبر ونگ نے اعظم سواتی کو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔
جمعرات کی صبح اعظم سواتی کو اسلام آباد کے سینیئر سول جج شبیر بھٹی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
مزید پڑھیں
-
’صارفین 30 منٹ تک اپنی ٹویٹ ایڈٹ کرسکیں گے‘Node ID: 697256
-
’پرویز الہی کے ساتھ تصویر‘، پی ٹی آئی کی خاتون رہنما کی وضاحتNode ID: 707631
عدالت نے آئندہ سماعت پر اعظم سواتی کا میڈیکل کروا کر پیش کرنے کا کہا ہے۔
ایف آئی اے حکام نے عدالت میں اعظم سواتی کو سات روزہ جسمانی ریمانڈ پر حوالے کرنے کی استدعا کی تاہم عدالت نے دو روزہ جسمانی ریمانڈ کی منظوری دی ہے۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر اعظم سواتی نے میڈیا کو بتایا کہ ان کو ایک ٹویٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا اور یہ کہ انہوں نے کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔
عدالت نے ایف آئی اے حکام کو ہدایت کی اعظم سواتی کو فوری طور پر پمز ہسپتال لے جا کر اُن کا میڈیکل کروایا جائے۔
اعظم سواتی کی جانب سے بابر اعوان، سردار مصروف خان اور فیصر جدون عدالت میں پیش ہوئے۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ صرف سیاسی بنیادوں پر گرفتار کیا گیا ہے، رات گئے بدترین تشدد بھی کیا گیا۔
رات کے اندھیرے میں چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے فاشسٹ حکومت کا ایک اور اقدام, سینیٹر اعظم سواتی کو رات 3 بجے گرفتار گیا ،عوام ان کا ظلم و بربریت دیکھ رہے وہ وقت دور نہیں جب ظلم کی رات ختم ہو گی اور حقیقی انصاف ہو گا#PakistanUnderFascism
— Maleeka Ali Bokhari (@MalBokhari) October 13, 2022