Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین جنگ میں روس کا ساتھ دینے کے الزامات پر حیرت ہے: سعودی وزیر دفاع

اوپیک پلس نے تیل پیداوارمیں کمی کا فیصلہ متفقہ اورخالصتا اقتصادی وجوہ پر کیا تھا۔(فائل فوٹو ایس پی اے)
سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے یوکرین کی جنگ میں سعودی عرب کے روس کے ساتھ کھڑے ہونے کے الزمات پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی وزیر دفاع نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ ’کچھ لوگ سعودی عرب پر روس کے ساتھ کھڑے ہونے کا الزام لگا رہے ہیں۔‘
’اس حقیقت کے باوجود کہ اوپیک پلس کی طرف سے پانچ اکتوبر کو تیل کی پیداوارمیں یومیہ دو ملین بیرل کمی کا فیصلہ متفقہ اورخالصتا اقتصادی وجوہ کی بنیاد پر کیا گیا تھا‘۔
انہوں نے سوال کیا کہ ’ایران بھی اوپیک پلس کا ممبر ہے۔ اس کا مطلب ہے کیا سعودی عرب، ایران کے ساتھ بھی کھڑا ہے‘۔
شہزادہ خالد بن سلمان نے مزید کہا کہ ’یہ جھوٹے الزامات یوکرینی حکومت کی طرف سے نہیں آئے‘۔
واضح رہے کہ سعودی وزیر دفاع نے یوکرین کے صدر کی ٹوئٹر پر اس پوسٹ پر کہ ’یوکرین کی علاقائی سالمیت کی حمایت اور سعودی عرب کی طرف سے امداد کے اعلان پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کرتے ہیں’ ردعمل دیا ہے۔
اس سے قبل تیل پیدا کرنے والے عرب ممالک کی تنظیم اوپیک کے سیکریٹری جنرل نے کہا تھا کہ ’تیل پیداوار میں کمی سے متعلق اوپیک پلس کا فیصلہ درست اور بروقت ہے‘۔
 اوپیک کے سیکریٹری جنرل علی بن سبت نے ایک بیان میں اشارہ کیا تھا کہ’ اس فیصلے میں عالمی معیشت کے ارد گرد کی غیر یقینی صورتحال، تیل منڈی میں عدم توازن خاص طور پر طلب اور رسد کے پہلووں کو مدنظررکھا گیا ہے‘
علی بن سبت کا کہنا تھا کہ’ یہ فیصلہ اس کامیاب طریقہ کار کے مطابق آیا ہے جو پہلے بھی اپنایا گیا تھا‘۔
تیل پیدا کرنے والے عرب ممالک کی تنظیم اوپیک میں سعودی عرب، الجزائر، متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر، مصر، شام، عراق، تیونس اور لیبیا شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اوپیک پلس نے پانچ اکتوبر کو ویانا میں اجلاس کے دوران نومبر میں یومیہ 20 لاکھ بیرل پیداوار کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

شیئر: