امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق تہران ایئرپورٹ پر اترنے کے بعد ریکابی نے ایران کے سخت گیر سرکاری ٹیلی ویژن کو ایک محتاط اور غیرجذباتی انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ حجاب کے بغیر جانا ان کی طرف سے ایک ’غیر ارادی‘ فعل تھا۔
تاہم اس دوران سینکڑوں افراد امام خمینی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے باہر جمع ہوئے، جن میں خواتین بھی شامل تھیں جنہوں نے حجاب نہیں پہنا ہوا تھا۔
استقبال کرنے والے ’الناز چیمپیئن‘ کے نعرے لگاتے ہوئے خوشی کا اظہار کر رہے تھے۔
یہ مظاہرین الناز ریکابی کے حجاب نہ پہننے کو حکومت مخالف تحریک سے اظہار یکجہتی کے طور پر دیکھ رہے تھے۔
قبل ازیں خدشات ظاہر کیے جا رہے تھے کہ ایران پہنچنے پر انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
کئی میڈلز جیتنے والی الناز ریکابی کی جانب سے مقابلے کے موقع پر حجاب نہ پہننے کا اقدام مہسا امینی کے قتل کے بعد سامنے آیا جن کی موت کے بعد ایران میں زبردستی حجاب پہنانے کا مسئلہ پوری دنیا میں زیربحث ہے۔
ریکابی کے لیے پذیرائی ایرانی معاشرے میں بڑھتی ہوئی دراڑ کو ظاہر کرتی ہے۔
تہران واپسی کے بعد الناز ریکابی کے مستقبل کے حوالے سے صورت حال واضح نہیں۔ ایران سے باہر بسنے والے اُن کے حامیوں اور فارسی زبان کے ذرائع ابلاغ نے ریکابی کی واپسی کے بعد ان کی حفاظت کے بارے میں فکرمندی کا اظہار کیا ہے۔
بدھ کو علی الصبح امام خمینی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترتے وقت، الناز ریکابی نے سیاہ بیس بال والی ٹوپی اور اپنے بالوں کو ڈھانپنے والی کالی ہوڈی پہن رکھی تھی۔
الناز ریکابی نے اپنی اُسی وضاحت کو دہرایا جو انہوں نے انسٹاگرام پر پوسٹ کی تھی اور کہا کہ مقابلے کے دوران اُن کا حجاب نہ پہننا ’غیر ارادی‘ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ تناؤ کا شکار تھیں مگر ذہنی طور پر سکون کے ساتھ ایران واپس آئی ہیں اور تاحال کچھ نہیں ہوا۔‘