لامحدود بجلی پیدا کرنے کیلئے ری ایکٹر تیار
لندن ..... سائنسدانوں نے برسو ں کی تحقیق و تجربے کے بعد بجلی اور توانائی کا تصور ہی بدل کر رکھ دیا ہے او ر یہ اعلان کیا ہے کہ وہ لامحدود بجلی اور توانائی پیدا کرنے کے بالکل قریب پہنچ چکے ہیں اور اسکے لئے ایک خاص قسم کا نیو کلیئر فیوژن ری ایکٹر تیار کرلیا گیا ہے جو 2030ءتک گرڈ اسٹیشنوں کو انتہائی بڑی مقدار میں توانائی فراہم کریگی اور یہ توانائی بالکل صاف ستھری ا ور بڑی حد تک ماحول دوست ہوگی۔ سائنسدانوں کا کہناہے کہ انہوں نے برطانیہ کے جدید ترین فیوژن ری ایکٹر میں آگ دہکا دی ہے اور اس کے ساتھ ہی دنیا ستاروں میں موجود توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے بہت قریب پہنچ گئی ہے۔ کہا جاسکتا ہے کہ اب یہ فاصلہ ایک قدم کا رہ گیا ہے۔ دہکی ہوئی آگ کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ آئندہ سال تک اس کا درجہ حرارت 10کروڑ سینٹی گریڈ تک پہنچ جائیگا۔ واضح ہو کہ یہ وہ طریقہ ہے جس کے ذریعے فیوژن کو متحرک کیا جاتا ہے اور اسکے لئے جوہری نیوکلیائی سے بھی مدد حاصل کی جاتی ہے۔ جس کے بعد لامحدود بجلی پیدا ہونے لگتی ہے۔ ایک اور بات یہ ہے کہ 2030ءتک اس ری ایکٹر سے برطانیہ کے نیشنل گرڈ کو جو بجلی فراہم ہوگی وہ بالکل صاف ستھری ہوگی۔ فیوژن ری ایکٹر تیار کرنے والوں کا کہناہے کہ یہ انقلاب آفریں قدم ہے۔ جس سے دنیا بھر میں توانائی کا بحران مکمل طور پر ختم کیا جاسکتا ہے۔ واضح ہو کہ فیوژن ری ایکٹر بنانے میں ہائیڈروجن کے ذرات کو انتہائی درجہ حرارت تک پہنچانے کے بعد اس پر اتنا دباﺅ ڈالا جاتا ہے کہ وہ ہیلیئم کے ذرات میں تبدیل ہوجائے۔واضح ہو کہ یہی وہ قوت یا توانائی ہے جسے مزید بڑھایا جائے تو ہائیڈروجن بم کی صورت میں تباہ کن چیزیں سامنے آتی ہیں۔ یہ فیوژن ری ایکٹر ٹوکا میک کمپنی کا تیار کردہ تیسرا اپ گریڈڈ ری ایکٹر ہے۔ واضح ہو کہ10کروڑ سینٹی گریڈ درجہ حرارت کا مطلب یہ ہے کہ گرمی سورج کے مرکزی حصے سے بھی 100گنا شدید ہوگی اور اسے ڈونٹ کی شکل کی میگنیٹک بوتل میں ہی رکھا جاسکے گا۔ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر ڈیوڈ کنگڈم کا کہنا ہے کہ آج کا دن توانائی کی عالمی تاریخ کا دن ہے۔