پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے موجودہ حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔ اس لانگ مارچ کے لیے انہوں نے لاہور کے ایک پوش علاقے میں موجود لبرٹی چوک کا انتخاب کیا ہے۔
اس چوک میں سیاسی سرگرمیوں کی تاریخ زیادہ پرانی نہیں ہے۔ یہ چوک کب بنا، اس کا نام کیسے پڑا اس کی تاریخ بھی دلچسپ ہے۔
لبرٹی چوک جو گلبرگ کے علاقے میں مین بلیووارڈ پر واقع ہے اس کے ایک طرف قذافی سٹیڈیم اور ایک طرف لبرٹی مارکیٹ ہے۔
مزید پڑھیں
-
لانگ مارچ 4 نومبر کو اسلام آباد میں داخل ہوگا، اسد عمرNode ID: 712296
-
پی ٹی آئی سندھ میں بھی متحرک، ’مضبوط ہونے میں وقت لگے گا‘Node ID: 712326
-
’لانگ مارچ انقلاب نہیں بلکہ مرضی کا آرمی چیف لگانے کے لیے ہے‘Node ID: 712336
گلبرگ کے مین بلیوارڈ کی کشادہ سڑک ایک طرف سے کلمہ چوک اور دوسری طرف سے جم خانہ کو چھوتی ہے اور پھر کنٹونمنٹ کا علاقہ شروع ہو جاتا ہے۔ یہ ایک چوراہے سے زیادہ ایک راؤنڈ اباؤٹ ہے جس کے چاروں طرف گھوم کر چار راستے نکلتے ہیں۔
راؤنڈ اباؤٹ کے درمیان ایک جدید اور قدیم طرز تعمیر کا ایک چوکھٹا نما مونومنٹ (یادگار) ہے۔ اس مونومنٹ کے تخلیق کار ڈاکٹر سجاد کوثر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ یادگار 90 کی دہائی کے آخر میں بنائی گئی تھی جب شہباز شریف وزیراعلٰی پنجاب تھے اور مجھے صرف تین دن کا وقت دیا گیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’جیسے کہ شہباز شریف کو ہر کام فوری اور وقت سے پہلے کرنا اور کروانا پسند ہے۔ اتنے تھوڑے سے وقت میں اس یادگار کو بنانے کے لیے میں نے آئیڈیا مغلوں کے باغات میں لگے طاق نما چینی خانوں سے لیا۔‘
![](/sites/default/files/pictures/October/36516/2022/7rcjqmf8-pm-imran-khan-islamabad-rally-625x300-27-march-22-1649641873.jpg)
ڈاکٹر سجاد کوثر نے مزید بتایا کہ شالا مار باغ میں لگا چینی خانہ ایک دیوار پر ہے لیکن لبرٹی چوک میں لگی یادگار میں چار دیواریں مربعہ نما شکل میں ہیں۔ ڈاکٹر سجاد کوثر کے مطابق ’اصل آئیڈیا یہ تھا کہ پانی کی آبشاروں کے پیچھے دیواروں میں دیے جل رہے ہوں لیکن اب اس کا ستیاناس کر دیا گیا ہے۔‘
لبرٹی چوک کا نام لبرٹی کیوں پڑا؟
اس حوالے سے کوئی خاص معلومات دستیاب نہیں ہیں کیونکہ تاریخ دانوں اور ادیبوں کے مطابق کوئی ایسا خاص واقعہ نہیں ہے جس سے لبرٹی مارکیٹ کا نام منسوب کیا گیا ہو۔
لاہور کی ثقافتی تاریخ کے ماہر سمجھے جانے والے ڈاکٹر اعجاز انور کہتے ہیں کہ ’60 کی دہائی میں گلبرگ کے علاقے میں انگریزی حرف ’یو‘ سے مماثلت رکھنے والی مارکیٹ بنائی گئی اور یہ چوک اس سے تھوڑا ہی باہر ہے تو ایل ڈی اے نے اس کا نام بھی لبرٹی راؤنڈ اباؤٹ رکھ دیا۔‘
ادیب ڈاکٹر غافر شہزاد نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’80 کی دہائی میں یہ پوش علاقہ تھا جہاں بہت سے فنکار اور فلمی ستارے رہائش پذیر تھے۔ ’میڈم نور جہاں کا گھر اس چوک کی ایک نکڑ پر تھا جہاں اب پلازہ بن چکا ہے۔ غلام محی الدین یا محمد علی سب کی رہائش گاہیں اس علاقے میں تھیں تو ہم بھی ان کو دیکھنے اس علاقے میں خاص طور پر اس چوک میں چلے جاتے تھے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس وقت چوک کے اندر یادگار نہیں تھی، یہ تو بہت بعد میں بنی اور اس کو ڈاکٹر سجاد کوثر نے ڈیزائن کیا۔ اس سے پہلے اس جگہ پر نیر علی دادا کا ڈیزائن کردہ مونومنٹ نصب ہونا تھا جس پر کلمہ لکھا ہوا تھا۔ یہ مونومنٹ یہاں لگانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ اس جگہ پر فٹ نہیں آرہا تھا تو اسے پہلے والے چوک جس کو بعد میں کلمہ چوک سے موسوم کیا گیا وہاں لگا دیا گیا اور اس جگہ پر یہ نئی یادگار بنائی گئی۔‘
![](/sites/default/files/pictures/October/36516/2022/778670_6164008_tns-62_tns.jpg)