Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا پاکستان اب بھی سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر سکتا ہے؟

آسٹریلیا میں جاری ٹی20 ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم سیمی فائنل کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گئی ہے۔
اتوار کے روز کھیلے گئے تینوں میچ پاکستان ٹیم کی سیمی فائنل میں رسائی کے لیے اہم تھے جس میں دو میچز نے پاکستان کو سیمی فائنل کے قریب تو پہنچایا لیکن انڈیا اور جنوبی افریقہ کے میچ میں انڈیا کی ہار نے پاکستان کو مقابلہ سے کوسوں دور کردیا۔
پرتھ میں ہونے والے میچ میں جنوبی افریقہ کے ہاتھوں انڈیا کی شکست کے بعد پاکستان ٹیم ابھی اعداد و شمار کے مطابق ٹورنامنٹ سے مکمل طور پر باہر نہیں ہوئی ہے تاہم سیمی فائنل میں جانے کے لیے پاکستان ٹیم کو معجزے کی ضرورت ہے۔
پاکستان ٹیم کا سیمی فائنل میں جانا اب کتنا ممکن ہے؟
انڈیا اور جنوبی افریقہ کے میچ کے بعد پاکستانی مداح ایک مرتبہ پھر سے مایوسی کے عالم میں اپنی ٹیم کے لیے حساب کتاب کرتے نظر آرہے ہیں۔
اسی سلسلے میں ٹی وی ہوسٹ اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے منیجر ریحان الحق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھتے ہیں کہ ’پاکستانی ٹیم کی اب ساری امیدیں قُدرت پر ہیں، پہلی صورتحال یہ ہے کہ پاکستان اپنے بقیہ میچز جیتے اور جنوبی افریقہ کا نیدرلینڈز سے میچ بارش کے باعث منسوخ ہوجائے، پھر انڈیا زمبابوے کو ہرا دے۔‘
ریحان الحق مزید لکھتے ہیں کہ ’دوسری صورتحال یہ ہے کہ پاکستان اپنے دونوں میچ جیتے اور انڈیا کے دونوں میچ بارش کی نظر ہوجائیں۔‘
اپنی دوسری ٹویٹ میں ریحان نے ایک اور ممکنہ صورتحال بتائی اور کہا کہ ’ایک صورت یہ بھی ہے کہ بنگلہ دیش انڈیا کو ہرا دے، پھر یہ نیٹ رن ریٹ پر آئے گا  کیونکہ پاکستان اور انڈیا کے پوائنٹس برابر ہوں گے، لیکن میں یہ نہیں کہہ رہا ایسا ہوگا، صرف صورتحال بتا رہا ہوں۔‘
کرکٹ کے سٹیٹیشین مظہر ارشد نے ٹی20 ورلڈ کپ میں پاکستان کے سیمی فائنل میں جانے کے بارے میں کہا کہ ’پاکستان کے سیمی فائنل میں جانے کے حقیقی چانس اب ختم ہوگئے ہیں، اب صرف ہم ایک ہی صورت میں جاسکتے ہیں کہ ہم اپنے اگلے دو میچز جیتیں اور زمبابوے، بنگلہ دیش اور نیدرلینڈز جیسی چھوٹی ٹیمیں اَپ سیٹ کردیں یا موسم سے ہمیں کوئی بڑی مدد ملے۔‘
پاکستان ٹیم کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے امکانات کم ہونے پر ٹوئٹر پر صارفین کی جانب سے بھی مایوس کن تبصرے دیکھنے میں آرہے ہیں۔
موساد افضل کہتے ہیں کہ ’اگر ہم 18 گیندوں پر 48 رنز کا دفاع نہیں کرسکتے اور 39 گیندوں پر 43 رنز نہیں بنا سکتے تو ہم سیمی فائنل کی ٹیم نہیں ہیں، اب وقت آگے بڑھنے کا ہے۔‘
ہانیہ 2021 میں ہونے والے ٹی20 ورلڈ کپ کی یاد تازہ کرتے ہوئے لکھتی ہیں کہ ’ایک وقت تھا ہم پوائنٹس ٹیبل پر سب سے اوپر ہوتے تھے۔‘
 ایمن پاکستان اور زمبابوے کے میچ کو یاد کرتے ہوئے لکھتی ہیں کہ 'ایک رن، صرف ایک رن۔'
حمزہ شیخ لکھتے ہیں کہ ’زمبابوے سے ہار ہمیں ہمیشہ دکھ دیتی رہے گی، میرے خیال سے اب 2023 کے ورلڈ کپ کا سوچنا چاہیے، اب ورلڈ کپ جیت کر ہی یہ زخم بھر سکتے ہیں۔‘
 

شیئر: