فاروق ستار سمیت آٹھ ایم کیو ایم رہنما اشتعال انگیز تقریر کے کیسز میں بری
پولیس کے مطابق سال 2016 میں ملزمان پر بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کی اشتعال انگیز تقریر میں سہولت کاری کا الزام تھا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ کے سابق سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار سمیت دیگر رہنماؤں کو اشتعال انگیز تقریر کے تین مقدمات میں بری کر دیا ہے۔
عدالت نے ملزمان کی جانب سے دائر کردہ بریت کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے فاروق ستار سمیت 8 ملزمان کو بری کردیا۔ ملزمان کے خلاف شہر کے مختلف تھانوں میں مقدمات درج تھے۔
تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کراچی میں ڈاکٹر فاروق ستار سمیت دیگر رہنماؤں کی بریت کی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے انہیں تین مقدمات میں بری کردیا۔
سابق سربراہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار، ایم کیو ایم رہنما قمر منصور، رؤف صدیقی سمیت دیگر ہنماؤں کے خلاف ملیر سٹی، سچل اور بریگیڈ کے تھانوں میں مقدمات درج تھے۔
پولیس کے مطابق سال 2016 میں ملزمان پر بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کی اشتعال انگیز تقریر میں سہولت کاری کا الزام تھا۔
یاد رہے کہ 22 اگست 2016 کو بانی ایم کیو ایم الطاف حسین نے کراچی پریس کلب کے باہر ایم کیو ایم رہنماؤں کی بھوک ہڑتال سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف نعرے لگائے۔
اس واقعے کے بعد جب ایم کیو ایم رہنماؤں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع ہوا تو اُس وقت کے ڈپٹی کنوینر فارق ستار سمیت پاکستان میں موجود ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے الطاف حسین اور ان کی پاکستان مخالف تقریر سے لاتعلقی کا اعلان کیا تھا۔
فاروق ستار اور دیگر رہنماؤں نے ایم کیوایم کو پاکستان سے چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ایم کیوایم پاکستان کے نام سے سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔
تاہم نجی ٹی وی چینلز پر مشتعل ہجوم کی ہنگامہ آرائی اور شہر کی بدلتی صورتحال کے بعد شہر کے مختلف تھانوں میں ایم کیو ایم کی مقامی قیادت کے خلاف کئی مقدمات درج کیے گئے تھے۔