Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اسلام آباد کے داخلی راستوں پر دھرنے جاری رہیں گے‘

پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ’اسلام آباد کے اطراف میں پی ٹی آئی کارکنوں کے دھرنے ختم نہیں کیے جائیں گے۔‘
لاہور میں بین الاقوامی میڈیا کے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ ’وہ جمعرات کو عمران خان کی غیر موجودگی میں وزیر آباد شہر سے لانگ مارچ کی قیادت کریں گے۔‘
’اسلام آباد کے اطراف جاری دھرنے عمران خان کی مرضی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے تناظر میں عوامی ردعمل ہے۔ باقی شہروں میں احتجاج ختم کر دیا گیا ہے۔‘
 جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے شہریوں کو دھرنے سے جاری مشکلات کے بارے میں ان کا کیا خیال ہے تو شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’عوام کی تکالیف کے پیش نظر ملک بھر میں جاری احتجاج ختم کیا گیا ہے۔ کچھ دشواری لوگوں کو ضرور آرہی ہے لیکن ہمارا مقصد حقیقی آزادی حاصل کرنا ہے تو اس کے لیے کچھ نہ کچھ قربانی تو دینا پڑتی ہے۔‘
لانگ مارچ میں کم لوگ کیوں نکلے اس سوال کے جواب میں سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’آپ اس تاثر کو ختم نہیں کر سکتے کہ لوگ ڈرے ہوئے ہیں۔ سچ پوچھیں تو میرے سمیت سب کے اندر ڈر موجود ہے۔‘
’اس کے باوجود ہم اپنے عزم سے پیچھے نہیں ہٹ رہے۔ ویسے بھی ہم لانگ مارچ لاہور سے لے کر نہیں نکل رہے بلکہ ہم جی ٹی روڈ کے ہر قصبے اور شہر میں جلسے کر رہے ہیں تو یہ اس لانگ مارچ سے مختلف اور ہمارا پہلا تجربہ ہے۔ جو بھی لوگ نکلتے ہیں وہ اسی جگہ یا شہر کے ہوتے ہیں جس میں حقیقی آزادی کا کارواں پہنچتا ہے۔‘
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ’جس جگہ عمران خان پر گولیاں برسائی گئیں اسی جگہ سے قافلہ دوبارہ نکلے گا، اور آپ دیکھیں گے کہ وزیر آباد کے عوام کیسے باہر نکلتے ہیں۔‘

پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین کہتے ہیں کہ ’اسلام آباد کے علاوہ باقی شہروں میں احتجاج ختم کر دیا گیا ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’گوجرانوالہ شہر مسلم لیگ ن کا تھا لیکن اس واقعے کے بعد لوگوں کی ہمدردیاں تبدیل ہو چکی ہیں۔‘
عمران خان پر فائرنگ کے واقعے پر تحریک انصاف وزیراعلٰی پنجاب پر سوال کیوں نہیں اٹھا رہی؟ اس بات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’چاہے جتنی مرضی سکیورٹی کر لی جائے کہیں نہ کہیں رخنہ رہ ہی جاتا ہے۔‘
’امریکی صدر سے زیادہ سکیورٹی تو کسی کی نہیں ہو سکتی؟ اگر ان کو مارا جا سکتا ہے تو اس کا مطلب ہے 100 فیصد فول پروف سکیورٹی ناممکنات میں سے ہے، پھر بھی اب پنجاب حکومت لانگ مارچ کو پہلے سے بھی زیادہ سکیورٹی دے گی۔‘
شاہ محمود قریشی سے جب سوال کیا گیا کہ وہ ذاتی طور پر ایف آئی آر میں فوجی افسر کے نام کے اندراج سے متعلق کیا رائے رکھتے ہیں؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ’میری رائے کی کوئی اہمیت ہی نہیں جس کو گولیاں لگیں یہ اس کی صوابدید ہے کہ وہ کسی پر بھی شک کا اظہار کر سکتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہر وہ شخص اور جماعت جو جمہوریت پر یقین رکھتی ہے انہیں چاہیے کہ وہ حقیقی آزادی کی جدوجہد میں ان کا ساتھ دے۔ اس بات کا اظہار خود عمران خان بھی کر چکے ہیں اور یہ بہت بڑی بات ہے۔‘

شیئر: