کیا محمود خان اچکزئی کی جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی دو دھڑوں میں تقسیم ہونے جارہی ہے؟ کیا محمود خان اچکزئی نے طالبان اور افغانستان کے حوالے سے اپنا دیرینہ بیانیہ اور پارٹی کی چار دہائی پرانی پالیسی تبدیل کرلی ہے؟ یہ وہ سوالات ہیں جو آج کل پشتون قوم پرست سیاست میں دلچسپی لینے والے حلقوں میں زیر بحث ہیں۔
ان سوالات کو پارٹی کے اندر موجود اختلافات اور تنظیمی بحران میں شدت کے بعد تقویت ملی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پشتونخوا ملی عوامی پارٹی میں اختلافات تو طویل عرصے سے تھے، لیکن حالیہ دنوں میں ان میں شدت اس وقت آئی جب محمود خان اچکزئی نے پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل سمیت تین مرکزی سیکریٹریوں اور ایسے عہدے داروں کو بھی پارٹی سے نکال دیا، جو 40 سال سے بھی زائد عرصہ سے ان کی جماعت سے وابستہ رہے اور ان کے والد کے بھی دیرینہ ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے۔
مزید پڑھیں
-
حکومت دوسروں کی پشت پناہی سے چل رہی ہے،اچکزئیNode ID: 353781
-
’کیا یہ جلسے پاکستان میں تعصبات کو ہوا دینے کے لیے ہیں؟‘Node ID: 524611
-
محمود خان اچکزئی نے پنجاب کے بارے میں غلط کیا کہا؟Node ID: 524746