Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جرمن پارلیمنٹ پر حملے کی منصوبہ بندی‘ کرنے والی تنظیم کے خلاف آپریشن

جرمن میڈیا کے مطابق یہ جرمنی کی تاریخ کے سب بڑی پولیس کاررائیوں میں سے ایک ہے (فوٹو: اے ایف پی)
جرمنی کی پولیس نے انتہائی دائیں بازو کے ایک گروپ کے خلاف ملک گیر چھاپوں کا سلسلہ شروع کیا ہے جس کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ پارلیمنٹ پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے وفاقی پراسیکیوٹرز کے حوالے سے بتایا کہ چھاپوں کا یہ سلسلہ بدھ کو شروع کیا گیا ہے۔
بدھ کی صبح ملک بھر میں 130 سے زائد جگہوں پر چھاپے مارے گئے جن میں ایلیٹ اینٹی ٹیرر یونٹس سمیت تین ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا۔
جرمن میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ جرمنی کی تاریخ کے سب بڑی پولیس کاررائیوں میں سے ایک ہے۔
وفاقی پراسیکیوٹرز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان چھاپوں میں ’سیٹیزن آف ریچ‘ (ریچس بورگیو)نامی تحریک کے ارکان کو ہدف بنایا گیا ہے جن پر شبہ ہے کہ ’انہوں نے ایک مختصر مسلح گروپ کے ذریعے پُرتشدد انداز میں جرمن پارلیمنٹ میں داخل ہونے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔‘
بیان کے مطابق گرفتار ہونے والے افراد پر ’ نومبر 2021 میں ایک دہشت گرد گروپ تشکیل دینے کا الزام ہے جس نے اپنے سامنے جرمنی کے موجودہ حکومتی نظام پر قبضہ کرنے اور اس کی جگہ اپنی مرضی کا نظام نافذ کرنے کا ہدف رکھا ہوا تھا۔

وفاقی پراسیکیوٹرز کا خیال ہے کہ اس دہشت گرد گروپ میں سابق فوجی بھی شامل ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ان کارروائیوں میں گرفتار کیے گئے 25 افراد میں سے دو ایسے بھی ہیں جنہیں آسٹریلیا اور اٹلی سے پکڑا گیا ہے۔
’ریچس بورگیو ‘ نامی اس تحریک میں نیو نازی، سازی نظریے گھڑنے والے اور اسلحے کے شوقین افراد شامل ہیں جو جدید جرمن جمہوریہ کو مسترد کرتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں یہ تحریک زیادہ شدت کے ساتھ اُبھری ہے اور اسے ایک روز افزوں سکیورٹی تھریٹ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

ان کارروائیوں میں گرفتار کیے گئے 25 افراد میں سے دو ایسے بھی ہیں جنہیں آسٹریلیا اور اٹلی سے پکڑا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

وفاقی پراسیکیوٹرز کا خیال ہے کہ اس دہشت گرد گروپ میں سابق فوجی بھی شامل ہیں۔
’یہ افراد ریاستی اداروں اور جمہوریہ جرمنی کے آزاد اور جمہوری نظام کو بہت سختی سے مسترد کرنے کے معاملے میں متفق ہیں۔‘
’ان مشتبہ افراد کو یقین ہے کہ ان کا منصوبہ ’صرف اسی صورت میں پایۂ تکمیل کو پہنچ سکتا ہے کہ وہ ریاست کے خلاف عسکری اور پُرتشدد ذرائع استعمال کریں۔‘
جرمنی کے وزیر قانون مارکو بُشمن نے ’مشتبہ دہشت گرد سیل‘ کے خلاف کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جرمنی اپنی جمہوریت کا دفاع کے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘

شیئر: