انگلینڈ نے پاکستان کو کراچی میں کھیلے جانے والے تیسرے ٹیسٹ میں شکست دے کر تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستانی سرزمین پر میزبان ٹیم کو ’وائٹ واش‘ کر دیا ہے۔
منگل کو تیسرے ٹیسٹ کے چوتھے دن مہمان ٹیم نے پاکستان کو آٹھ وکٹوں سے شکست دے کر سیریز 0-3 سے جیت لی۔
کراچی ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں پاکستان نے 304 رنز بنائے تھے اور بابر اعظم 78 رنز کے ساتھ ٹیم کے ٹاپ سکورر تھے۔
مزید پڑھیں
-
ہم پاکستان جیتنے آئے ہیں، بابر اعظم کی وکٹ اہم ہے: جیمز اینڈرسنNode ID: 721866
-
پی ایس ایل 8: بابر اعظم پشاور زلمی کے کپتان بن گئےNode ID: 725816
جواب میں انگلینڈ کی ٹیم پہلی اننگز میں 354 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی تھی۔ ہیری بروک نے 111 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔
پاکستان نے دوسری اننگز میں 216 رنز بنائے جس میں کپتان بابر اعظم اور سعود شکیل کی نصف سینچریاں بھی شامل تھیں۔
انگلینڈ نے پاکستان کی طرف سے دیا گیا 167 رنز کا ہدف میچ کے چوتھے روز صرف دو وکٹوں پر پورا کر لیا۔
پاکستان کو اپنی ہی سرزمین پر ’وائٹ واش‘ شکست کے بعد سوشل میڈیا پر ٹیم کی خامیوں پر صارفین کے تبصرے بھی دیکھنے میں آ رہے ہیں۔
اس حوالے سے آئس لینڈ کرکٹ ایسوسی ایشن نے بھی پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو ٹوئٹر پر ایک طنزیہ پیغام میں کہا کہ ’ہمیں پاکستان کا دورہ کرنے اور 0-3 سے ہارنے میں خوشی ہو گی۔‘
آئس لینڈ کرکٹ ایسوسی ایشن نے انگلینڈ کی ٹیسٹ کرکٹ میں بھی برق رفتار بیٹنگ کر طرف اشارہ کرتے ہوئے پی سی بی سے کہا کہ ’ہم 7.0 کی اوسط سے نہیں بلکہ 0.7 کی اوسط سے رنز بنائیں گے۔‘
Message to @TheRealPCB, we are happy to come and tour Pakistan and lose 3-0, getting chopped up and sugared like marmalade. Just letting you know in the interests of balance. And we will score at 0.7 not 7.0 an over.
— Iceland Cricket (@icelandcricket) December 19, 2022
کرکٹ کی تاریخ میں ایسا بھی پہلی بار ہوا ہے کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر لگاتار چار ٹیسٹ میچوں میں شکست ہوئی ہو۔
An all-time low for Pakistan. For the first time in their history, they have lost 4 home Tests in a row (one against Australia and three against England). #PakvEng
— Mazher Arshad (@MazherArshad) December 20, 2022
ٹیسٹ سیریز کے دوران پاکستان اور انگلینڈ کے کپتانوں کے درمیان موازنہ بھی کیا جاتا رہا۔ انگلینڈ کے سابق کپتان اور کمنٹیٹر ناصر حسین نے اس حوالے سے کہا کہ ’دونوں کپتانوں کے درمیان فرق بہت واضح ہے۔ بابر اعظم بہت آرتھو ڈاکس رہے ہیں جبکہ بین سٹوکس ہمیشہ معمول سے ہٹ کر سوچتے ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ بابر نے اچھی کپتانی کی ہے۔‘
Nasser Hussain "the difference between the captains has been clear. Babar Azam has been very orthodox, whereas Ben Stokes is thinking outside the box all of the time. I don't think Babar captained very well" #PakvEng #Cricket
— Saj Sadiq (@SajSadiqCricket) December 18, 2022
لیکن ناصر حسین نے ساتھ یہ بھی کہا ’کپتان تبدیل نہ کریں جب تک آپ کے پاس کوئی بہتر آپشن نہ ہو۔ بابر ٹھیک کپتان ہیں لیکن وہ اپنے فیلڈرز کو دور رکھتے ہیں اور بین سٹوکس کی طرح پارٹ ٹائم بولرز کا استعمال نہیں کرتے۔‘
انہوں نے پاکستانی کپتان کو مشورہ دیا کہ ’ایک کپتان کو ہمیشہ سیکھتے رہنا چاہیے۔ بابر اعظم بین سٹوکس سے بھی سیکھ سکتے ہیں۔‘
Nasser Hussain - "Don't change captain until you have a better option. Babar Azam is a fine captain but he keeps his fielders away and never uses part timers like Ben Stokes. A captain should always keep learning. Babar Azam can learn from Ben Stokes too." #PAKvENG
— Arfa Feroz Zake (@ArfaSays_) December 19, 2022