شام: اجتماعی قبر کا انکشاف، اسد دور میں مارے گئے کم از کم ایک لاکھ افراد دفن
سال 2011 میں شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سے سینکڑوں کی تعداد میں شہریوں کو ہلاک کیا گیا۔ فوٹو: روئٹرز
شام کی اپوزیشن جماعتوں کی حمایت میں کام کرنے والی ایک امریکی تنطیم کے سربراہ نے دارالحکومت دمشق کے قریب اجتماعی قبر کا انکشاف کیا ہے جس میں سابق صدر بشار الاسد کے دور حکومت میں مارے گئے کم از کم ایک لاکھ افراد دفن ہیں۔
شامی ایمرجنسی ٹاسک فورس کے سربراہ معاذ مصطفیٰ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ دمشق سے 40 کلو میٹر دور واقع القطیف شہر میں اجتماعی قبر ملی ہے جو گزشتہ برسوں میں نشاندہی کی گئی پانچ اجتماعی قبروں میں سے ایک ہے۔
انہوں نے کہا کہ اجتماعی قبر میں دفن لاشوں کی تعداد کے حوالے سے انتہائی محتاط اندازہ لگایا گیا ہے جبکہ ان پانچ مقامات کے علاوہ بھی اجتماعی قبریں موجود ہو سکتی ہیں۔
معاذ مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں شامی متاثرین کے علاوہ امریکی، برطانوی اور دیگر غیرملکی بھی شامل ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق سال 2011 کے بعد سے سینکڑوں کی تعداد میں شامی شہریوں کو ہلاک کیا گیا جب بشار الاسد کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے بعد بڑے پیمانے پر خانہ جنگی کا آغاز ہوا تھا۔
بشار الاسد اور ان کے والد حافظ الاسد پر شامی شہریوں کو ماورائے عدالت قتل کرنے اور جیلوں کے بدنام زمانہ نظام کے تحت بڑے پیمانے پر پھانسیوں کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔
تاہم بشار الاسد نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے اور اپنے مخالفین کو شدت پسندوں کے طور پر پیش کیا۔
شامی ایمرجنسی ٹاسک فورس کے سربراہ معاذ مصطفیٰ نے مزید بتایا کہ تشدد سے ہلاک ہونے والے شہریوں کی لاشیں ملٹری ہسپتالوں میں اکھٹی کی جاتی تھیں جہاں سے انہیں اجتماعی قبر کے مقام پر پہنچایا جاتا تھا۔ اس کی ذمہ داری شامی ایئر فورس کی انٹیلی جنس برانچ کو سونپی گئی تھی۔
جبکہ دمشق کی میونسپل انتظامیہ بھی لاشوں کو اجتماعی قبر کے مقام تک پہنچانے کا کام کرتی تھی۔
معاذ مصطفیٰ نے بتایا کہ ’ہم نے اجتماعی قبروں پر کام کرنے والوں سے بات کی ہے جو شام سے بھاگ گئے تھے اور یا ہم نے انہیں بھاگنے میں مدد فراہم کی تھی۔‘
ان کی تنظیم نے بلڈوزر چلانے والے ان ڈرائیوروں سے بھی بات کی جنہوں نے حکومت کے احکامات پر کئی مرتبہ ان لاشوں پر بلڈوزر پھیرا تھا تاکہ مزید کے لیے جگہ بنائی جا سکے۔
مصطفیٰ معاذ نے اجتماعی قبروں کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کی غرض سے انہیں محفوظ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ شواہد کو مٹایا نہ جا سکے۔