تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے جنگ بندی معاہدہ ختم کرنے کے اعلان کے بعد خیبر پختونخوا اور بالخصوص جنوبی اضلاع میں دہشت گردی کے واقعات بھی بڑھ گئے ہیں۔
خیبر پختونخوا 15 سال دہشت گردی کی عفریت کا شکار رہا۔ جنوبی اضلاع خصوصاً سابقہ قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندی پر قابو پانے کے لیے مذاکرات کی ناکامی کے بعد فوجی آپریشنز ہوئے اور ان علاقوں میں امن قائم ہوا۔
طویل خاموشی کے بعد گذشتہ ایک ماہ سے پھر سے ایسے واقعات رونما ہوئے جس سے امن کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
صرف دسمبر کی بات کی جائے تو قبائلی اضلاع میں دہشت گردی کے درجنوں واقعات پیش آئے جن میں سکیورٹی فورسز اور پولیس سمیت کئی شہری ہلاک ہوئے۔
مزید پڑھیں
-
بنوں میں صورتحال، امریکہ کی پاکستان کو مدد کی پیشکشNode ID: 727266
-
بنوں میں آپریشن مکمل، 25 دہشت گرد ہلاک: ڈی جی آئی ایس پی آرNode ID: 727331