پاکستان میں کیش کے بجائے کارڈز اور ڈیجیٹل ادائیگیوں میں دُگنا اضافہ
پاکستان میں کیش کے بجائے کارڈز اور ڈیجیٹل ادائیگیوں میں دُگنا اضافہ
ہفتہ 24 دسمبر 2022 5:23
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
ملک بھر میں اے ٹی ایم کے نیٹ ورک میں 4.8 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں بتدریج کیش کے بجائے کارڈ، موبائل فون اور انٹرنیٹ بینکاری سے ادائیگی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے اور گزشتہ مالی سال کے دوران اس میں 100 فیصد سے بھی زائد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موبائل فون اور انٹرنیٹ بینکاری کے علاوہ ای کامرس ٹرانزیکشن میں دُگنا سے زائد اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ کاغذی لین دین میں ایک فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔
مالی سال 2022 کے دوران موبائل بینکنگ استعمال کرنے والوں کی تعداد 84 لاکھ تک پہنچ گئی ہے جبکہ انٹرنیٹ بینکاری استعمال کرنے والوں کی تعداد ایک کروڑ 23 لاکھ تک پہنچ گئی۔
مرکزی بینک کی تازہ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2022 کے دوران کاغذی لین دین میں بلحاظ حجم 1.0 فیصد کمی آئی مگر بلحاظ مالیت 190.4 ٹریلین روپے کا اضافہ ہوا، جو تقریباً 25.6 فیصد اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔
موبائل فون بینکاری کی ٹرانزیکنشز میں 100.4 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور یہ بڑھ کر 387.5 ملین تک پہنچ گئی ہیں جبکہ انٹرنیٹ بینکاری میں 51.7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ موبائل فون بینکاری کے ذریعے 11.9 ٹریلین روپے کا لین دین ہوا جبکہ انٹرنیٹ کے ذریعے 10.2 ٹریلین روپے تک کا لین دین ہوا ہے۔
راست بینکنگ
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے سٹیٹ بینک کے ترجمان عابد قمر نے بتایا کہ ملک میں ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام کو فروغ اور توسیع دینے کے سلسلے میں سٹیٹ بینک مسلسل نئی کوششیں کر رہا ہے اور اسی میں ’راست‘ بینکنگ کا نظام شامل ہے جو گزشتہ مالی سال میں متعارف کرایا گیا۔
راست بینکنگ کے ذریعے صارف کا فون نمبر ہی اس کا بینک اکاونٹ نمبر بن جاتا ہے اور رقم کی وصولی یا ترسیل کے لیے کسی کو کئی ہندسوں پر مشتمل بینک اکاؤنٹ نمبر دینا پڑتا ہے اور نہ ہی بینک اور برانچ کی تفصیلات۔
اگر آپ موبائل ایپ یا انٹرنیٹ بینکنگ کے ذریعے کسی کے فون نمبر پر ہی رقم بھیج دیں تو وہ اس کے منسلک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہو جائے گی تاہم اس کے لیے شرط ہے کہ اس نے اپنے اکاؤنٹ کے ساتھ اپنے نمبر کو راست سے منسلک کر لیا ہو۔ اس کا طریقہ تقریباً ہر بڑے بینک کی موبائل ایپلی کیشن میں دیا گیا ہے۔
سٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق جون 2022 تک راست استعمال کنندگان کی تعداد ڈیڑھ کروڑ تھی جنہوں نے 102.1 ارب روپے مالیت کی ٹرانزیکشنز انجام دیں۔
ای کامرس کی ٹرانزیکشنوں میں بھی ایسے ہی رجحانات دیکھے گئے اور ان کا حجم 107.4 فیصد اضافے کے ساتھ 45.5 ملین اور مالیت 74.9 فیصد اضافے کے ساتھ 106.0 ارب روپے تک پہنچ گئی۔
مالی سال 2022 کے دوران مجموعی طور پر ملک میں 32 ہزار 958 پوائنٹ آف سیل مشینیں (پی او ایس) نصب کی گئی ہیں جس کے نتیجے میں پی او ایس مشینوں کا نیٹ ورک 45.8 فیصد اضافے کے ساتھ ایک لاکھ 4 ہزار 865 مشینوں تک پہنچ گیا ہے۔
ملک میں کتنی اے ٹی ایم مشینیں ہیں؟
سٹیٹ بینک کے مطابق ملک میں اے ٹی ایم کا نیٹ ورک 4.8 فیصد اضافے سے ایک ہزار سات سو 133 اے ٹی ایم تک پہنچ گیا ہے۔ اے ٹی ایم کے ذریعے کُل 692.3 ملین کی ٹرانزیکشنز ہوئیں، جن کی مالیت 9.6 ٹریلین روپے ہےجو گزشتہ مالی سال سے 19.2 فیصد زیادہ ہے۔
سٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ سال بینکوں سے رجسٹرڈ ای کامرس سے وابستہ تاجروں کی تعداد تین ہزار تین سے بڑھ کر چار ہزار 887 ہو گئی ہے۔
پی او ایس کے ذریعے ٹرانزیکشنز کی مجموعی تعداد 137.5 ملین رہی جو گذشتہ مالی سال کے مقابلے میں 54.5 فیصد زیادہ تھی۔
پاکستان میں کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ صارفین
سٹیٹ بینک کے مطابق اس وقت ملک میں تقریباً 17 لاکھ 90 ہزار افراد کریڈٹ کارڈ استعمال کر رہے ہیں۔
مالی سال 2022 میں پاکستان میں چار کروڑ 24 لاکھ پے منٹ کارڈ ایکٹو رہے، ان میں سے تین کروڑ ڈیبٹ کارڈ تھے۔ اس کے علاوہ ایک کروڑ تین لاکھ سماجی بہبود کارڈ شامل ہیں۔