Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہتک عزت کیس: عمران خان کا دفاع کا حق بحال نہ ہو سکا، سپریم کورٹ نے اپیل خارج کر دی

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو درست قرار دیا ہے (فائل فوٹو)
پاکستان کی سپریم کورٹ نے وزیر اعظم شہباز شریف  کے  عمران خان کے خلاف ہتک عزت کے دعوے پر چیئرمین تحریک انصاف کا حق دفاع ختم کرنے کے خلاف اپیل خارج کردی ہے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جسٹس سید منصور علی شاہ ، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس عائشہ اے ملک نے عمران خان کی اپیل پر سماعت کی۔
اس اپیل کا سیاق سباق یہ ہے کہ عمران خان نے شہباز شریف پرالزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے پاناما کے معاملے سے الگ ہونے پر رشوت کی آفر کی تھی۔ جس پر شہباز شریف نے عمران خان کے خلاف سیشن عدالت میں 10 ارب ہرجانے کا دعوی دائر کر دیا تھا۔
اس مقدمے میں بار بار وارننگ کے باوجود جواب داخل نہ کرنے پر سیشن عدالت نے عمران خان کا اس ٹرائل میں حق دفاع ختم کر دیا تھا۔
ٹرائل کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ اب عمران خان کے جواب کے بغیر ہی اس کیس کا ٹرائل آگے چلے گا۔ عدالت کے اس حکم کے خلاف عمران خان نےلاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی تاہم ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا  فیصلہ برقرار رکھا تھا۔
جس کے بعد عمران خان نے سپریم کورٹ میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔
سپریم کورٹ میں جمعرات کے روز اس اپیل پر سماعت کا آغاز ہوا تو عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ  ٹرائل کورٹ کا فیصلہ حقائق کے برعکس ہے۔
 بینچ کے رکن جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا  کہ’ آپ نے لاہور ہائی کورٹ کی اپیل میں یہ نہیں کہا کہ آپ نے ٹرائل کورٹ میں جواب داخل کیا۔ ٹرائل کورٹ آپ کو بار بار جواب داخل کرنے کا کہتی رہی۔ لیکن آپ نے ٹرائل جوائن نہیں کیا۔‘
جسٹس عائشہ اے ملک نے سوال اٹھایا کہ ’آپ کو کیا چیز ٹرائل کورٹ میں جواب جمع کروانے  سے روک رہی تھی؟

جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس امین الدین خان نے اکثریتی فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی اپیل خارج کردی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے سوالات غیر متعلقہ تھے۔
جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا کہ آپ ٹرائل کورٹ کو اس حوالے سے تحریری طور پر آگاہ کرتے لیکن عدالتی حکم کے باوجود جواب داخل نہ کروانا معاملے کو گھمبیر کرتا ہے۔  
عمران خان کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ٹرائل کورٹ کا حق دفاع ختم کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے ہم جواب داخل کروا دیتے ہیں۔
دوسری طرف شہباز شریف کے وکیل مصطفی رمدے نے عدالت کو بتایا کہ  عمران خان کے وکیل نے ٹرائل کورٹ میں اعتراضات دائر کیے مگر دعوی پر جواب داخل نہیں کروایا۔
 سال 2022 میں مئی سے نومبر تک عمران خان کے وکیل جواب جمع کرانے کے لیے بار بار التوا مانگتے رہے۔
اس دوران  ٹرائل کورٹ عمران خان کے وکیل کو بار بار جواب داخل کرنے کا حکم دیتی رہی لیکن عدالتی حکم پر  عملدرآمد نہیں ہوا۔
شہباز شریف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جواب داخل کرنے کی ہدایت سے حق دفاع ختم ہونے تک ٹرائل کورٹ میں 21 سماعتیں ہوئیں۔ 21 میں سے 13 سماعتوں پر عمران خان کے وکلا  نے التوا لیا لہذا اب اپیل خارج کی جائے۔
جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس امین الدین خان نے اکثریتی فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی اپیل خارج کردی جبکہ جسٹس عائشہ اے ملک نے اس فیصلہ سے اختلاف کیا۔

 

شیئر: