اسرائیل کا مغربی کنارے میں سیاحت کو فروغ دینے کا عزم
اسرائیل کا مغربی کنارے میں سیاحت کو فروغ دینے کا عزم
پیر 2 جنوری 2023 15:24
اس علاقے میں اب تقریباً پانچ لاکھ یہودیوں کے گھر موجود ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
اسرائیل کی نئی سخت گیر حکومت کے وزیر سیاحت ہیم کاٹز نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے میں ترقی اور بحالی کے ساتھ سیاحت کے فروغ میں سرمایہ کاری کا عندیہ دیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ہیم کاٹز نے اپنا یہ تبصرہ نومنتخب وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے اقتدار سنبھالنے کے چند دن بعد کیا ہے۔
ہیم کاٹز کے حکومتی اتحادیوں میں اعلیٰ عہدوں پر انتہائی دائیں بازو کے آبادکار رہنما شامل ہیں اور انہوں نے اپنے اتحادیوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ مغربی کنارے میں آباد کاری کے لیے تعمیر کو اولین ترجیح دیں گے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے1967میں مشرق وسطیٰ کی جنگ میں مغربی کنارے کے علاقے پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد وہاں درجنوں یہودی بستیاں تعمیر کی گئی اور اب وہاں تقریباً پانچ لاکھ یہودیوں کے گھرموجود ہیں۔
مغربی کنارے کے پورے علاقے پر فلسطینی مستقبل کی آزاد ریاست کے طور پر دعویٰ کرتے ہیں اور آبادکاروں کی ان بستیوں کو غیر قانونی سمجھتے ہیں۔
اتوار کو ایک تقریب میں اسرائیل کی نئی حکومت کے وزیر سیاحت ہیم کاٹزنے کہا ہے کہ وہ مغربی کنارے میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے تمام تر وسائل کا استعمال کریں گے۔
مغربی کنارے پر قبضہ کے بعد وہاں درجنوں یہودی بستیاں تعمیر کی گئی ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
وزیر سیاحت کا کہنا ہے کہ ہم ان علاقوں میں سرمایہ کاری کریں گے جنہیں شاید آج تک خاطر خواہ توجہ نہیں مل سکی ہے۔
ہیم کاٹز نے مذہبی اور دائیں بازو کے اسرائیلی یہودیوں کی جانب سے پسندیدیہ مقام مغربی کنارے کے لیے بائبل کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہاں یہودیہ اور سامریہ کے لیے خاص مقام ہوگا۔
واضح رہے کہ مغربی کنارے کے آباد کار یہاں سیاحت کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے ہوٹل انڈسٹری پر کام کر رہے ہیں۔
فلسطینی رہائشی یہاں مستقبل کی آزاد ریاست کا دعویٰ کرتے ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر
اسرائیل یہاں پر اسے وسیع تر سیاحتی شعبے کا حصہ سمجھتا ہے جب کہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی گروپوں کا ماننا ہے کہ اس ارادے سے اسرائیل مقبوضہ علاقے پر اپنا کنٹرول بڑھا رہا ہے۔
دوسری طرف جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے سے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی پالیسیوں کی قانونی حیثیت پر اپنی رائے دے تاہم بینجمن نیتن یاہو نے اس قرارداد کو ’ذلت آمیز‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی عدالت انصاف کے ساتھ تعاون کرنے کا پابند نہیں۔