Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عربی رسم الخط کو منفرد انداز میں پیش کرنے والی سعودی خاتون

روشنیوں کے میلے نور ریاض میں اپنے فن کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ فوٹو انسٹاگرام
مودہ محتسب ابھرتی ہوئی سعودی خطاط ہیں جو عربی الفاظ کی منفرد انداز میں خطاطی اور گرافٹی آرٹ کر کے عالمی فن پاروں میں نمایاں حیثیت کی راہ پرگامزن ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق آرٹسٹ نے بتایا ہے کہ 13 سال کی عمر میں اپنی والدہ سے یہ خاص تکنیک سیکھنے سے لے کر لندن اور نیویارک میں اپنی خطاطی کے فن پاروں کی نمائش تک انتہائی دلچسپ سفر ہے۔

تخلیق کاروں کو مشورہ ہے کہ خطاطی کو ثقافت کی حدود میں آگے بڑھائیں۔ فوٹوانسٹاگرام

آرٹسٹ نے بتایا کہ میرے حروف صرف پڑھنے کے لیے نہیں بلکہ انہیں سمجھنے کے لیے اس طرح کی خاص نوعیت میں خطاطی کی گئی ہے اور یہ آرٹ ورک کا ایک منفرد تجربہ ہے۔
سعودی خطاط نے اپنےخصوصی انٹرویو میں بتایا ہے کہ یہ آپ کی اپنی صلاحیتیں ہیں جنہیں مزید  وسعت دینے کو ممکن بنایا جا سکتا ہے اور میں بھی یہی کوشش کر رہی ہوں۔

خاص نوعیت میں خطاطی آرٹ ورک کا ایک منفرد تجربہ ہے۔ فوٹو انسٹاگرام

مودہ جدید گرافٹی آرٹ کے اپنے طریقوں کے ساتھ عربی حروف کو خوبصورت انداز میں ڈھالنے کی جستجو کر رہی ہیں جو اپنی نوعیت کا پہلا کام ہے۔
سعودی خاتون خطاط کو دبئی میں آرٹ بس مقابلہ ایوارڈ اور خصوصی نمائشوں میں اپنے منفرد  کام  دکھانے کا موقع ملا ہے۔
انہو ں نے بتایا کہ عربی زبان میں خطاطی خوبصورت ترین انداز میں سے ایک ہے اور اس کی جدید شکل کی تعریف کرنا انتہائی مشکل ہے۔
مودہ محتسب نے 2013 میں گرافٹی آرٹ کی مقبولیت میں اضافہ کے بعد  ایک گروپ کے ساتھ مل کر دیواروں پر عربی انداز میں  پینٹنگ کا تجربہ کیا۔

دبئی میں آرٹ بس مقابلہ میں منفرد کام دکھانے کا موقع ملا ہے۔ فوٹو انسٹاگرام

روایتی خطاطی  کو جدت دینے کے وژن کے ساتھ انہوں نے ایک آرائشی ٹائپ فیس بنایا  ہے جس میں عربی اور لاطینی زبان کو یکجا کیا گیا ہے جسے بائیں سے دائیں  جانب لکھا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب میں اپنی عربی خطاطی کر رہی ہوتی ہوں تو اسے پسند کرنے والے گھنٹوں بیٹھ  کر میرے اس کام کو دیکھتے رہتے ہیں اور وہ عربی بولنے اور سمجھنے والے نہ بھی ہوں تو  وہ ان تمام حروف کا تجزیہ کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
سعودی آرٹسٹ نے بتایا ہے کہ عربی خطاطی فن کی سب سےعمدہ ترین شکلوں میں سے ایک ہے لیکن جدیدیت میں اس چیز کی گہرائیوں کی تعریف کرنا مشکل ہے جو بہت عام ہو چکی ہے۔

فن کو جدید گرافٹی آرٹ میں ڈھالنے کی جستجو اپنی نوعیت کا پہلا کام ہے۔ فوٹو انسٹاگرام

ریاض میں سجائے گئے روشنیوں کے میلے نور ریاض میں انہوں نے اپنے اس فن کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے اور ایک ورکشاپ کے ذریعے خاص طور پر خواتین کے لیے خطاطی کے فن  کو آگے بڑھایا ہے۔
مودہ  نے بتایا کہ میں اپنی  اس ورکشاپس میں لوگوں کو الٹا لکھنا نہیں سکھاتی بلکہ انہیں بنیادی طور پرلاطینی خطاطی کی شکل میں مشق شروع کرنے کی جانب راغب کرتی ہوں۔
یہ تصور عربی زبان کےر ورثے کو محفوظ رکھنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا اور غیر ملکیوں کے لیے عربی زبان  کو سمجھنے اور اسے سیکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
مودہ محتسب تخلیق کاروں پر زور دیتی ہیں کہ وہ اپنے  فن خطاطی کو ثقافت کی حدود میں  آگے بڑھائیں۔
 
  • خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: