خواہش تھی کہ مختلف قسم کے آرٹ میں طبع آزمائی کروں- (فوٹو العربیہ)
مشرقی سعودی عرب کے معروف علاقے الاحسا کی خاتون ٹیچر نے منفرد دستکاری کے ذریعے عالمی تجریدی آرٹ کا احیا کیا ہے۔
العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے زینب السلطان نے کہا کہ خواہش تھی کہ مختلف قسم کے آرٹ میں طبع آزمائی کی جائے جو آرٹ پسند آیا وہ عالمی سطح پر معروف تھا۔ اس کی تاریخ کاغذ کی ایجاد کی تاریخ کے ساتھ ہی شروع ہوگئی تھی۔
خواتین دنیا کے مختلف علاقوں میں اس آرٹ کا شوق کرتی رہی ہیں۔
زینب السلطان نے بتایا کہ اس آرٹ کو الاحسا کے علاقے میں زندہ کرنے کے لیے بڑی تگ و دو کی۔ الاحسا اور اس کے باہر متعدد نمائشوں میں اس آرٹ کے فن پارے پیش کیے ہیں۔
سعودی خاتون ٹیچر کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے وقت سے فائدہ اٹھا کر اس آرٹ میں دسترس حاصل کرنے کی کوشش کی۔ گھر والوں نے حوصلہ دیا اور اس دوران 300 سے زیادہ فن پارے تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
زینب کا کہنا ہے کہ اس بین الاقوامی اچھوتے فن میں کاغذوں کی تہیں بنائی جاتی ہیں اور سہ جہتی فن پارہ تیار کرنے کے لیے متعدد آلات سے کام لیا جاتا ہے۔
سعودی خاتون نے بتایا کہ خوش ہوں کہ میرے فن پارے سرحد پار مقبول ہونے لگے ہیں۔ الاحسا آنے والے سیاحوں کو ان سے متعارف کرایا جارہا ہے۔ محدود وقت میں اتنی بڑی کامیابی نے میرے حوصلے بلند کردیے ہیں۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کیخبروں کے لیے”اردو نیوز“گروپ جوائن کریں