پاسپورٹ ایکسپائر ہونے پرکفالت تبدیل کس طرح کی جائے؟
پاسپورٹ ایکسپائر ہونے پرکفالت تبدیل کس طرح کی جائے؟
جمعہ 6 جنوری 2023 0:03
مملکت میں مقیم غیرملکیوں کو اپنا پاسپورٹ بروقت تجدید کرانا چاہئے(فوٹو، ٹوئٹر)
مملکت میں مقیم غیرملکیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے پاسپورٹ اوردیگرسرکاری دستاویزات بروقت تجدید کرائیں۔
پاسپورٹ تجدید نہ کرانے کی صورت میں اچانک ضرورت پڑنے پرمشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا ’ کفالت تبدیل کرانا ہے مسئلہ یہ ہے کہ پاسپورٹ ایکسپائرہے جس کی تجدید میں ایک ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ اس صورت میں کفالت کی تبدیلی کرائی جا سکتی ہے؟‘
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ غیرملکی کارکن کی سپانسر شپ تبدیل کرانے کےلیے لازمی ہے کہ پاسپورٹ ایکسپائر نہ ہو۔
کفالت کی تبدیلی کےلیے ضروری ہے کہ کارکن کا پاسپورٹ اس کے ملک کے سفارتخانے یا قونصلیٹ سے تجدید کرایا جائے بعدازاں تجدید شدہ پاسپورٹ کی ’نقل معلومات‘ کارکن کے سپانسر کے ابشریا مقیم اکاونٹ سے کرائی جائے۔
تجدید شدہ پاسپورٹ کا نمبر اس کی ایکسپائری کی تاریخ جوازات کے سسٹم میں فیڈ ہونے کے بعد کارکن کے کفیل کے ابشر اکاونٹ میں اپ ڈیٹ ہو جائیں اس کے بعد کفالت کی تبدیلی کے مرحلے کا آغاز کیا جائے۔
واضح رہے کسی بھی غیر ملکی کارکن کا پاسپورٹ بیرون ملک اس کی شناختی دستاویز ہوتی ہے جس کا کارآمد ہونا ضروری ہوتا ہے۔
ایکسپائرپاسپورٹ کی بروقت تجدید کرانا کارکن کی ذمہ داری ہوتی ہے کیونکہ قانون کے مطابق پاسپورٹ کارکن کی ہی تحویل میں رہتا ہے اس لیے پاسپورٹ کی ایکسپائر ہونے سے کم از کم دو ماہ قبل اس کی تجدید کرالی جائے تاکہ اچانک سفر کرنے کی صورت میں دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
اگر پاسپورٹ کی تجدید میں تاخیر ہو اس صورت میں اپنے ملک کے سفارتخانے یا قونصلیٹ سے رجوع کر کے پاسپورٹ کی مدت میں ہنگامی بنیادوں پرمدت میں توسیع کرائی جا سکتی ہے۔
ایمرجنسی طور پر پاسپورٹ کی مدت میں کرائی گئی توسیع کا اندراج جوازات کے سسٹم میں کرایا جانا ضروری ہے کیونکہ اگر پاسپورٹ کی ایکسپائری تاریخ کا اندراج جوازات کے سسٹم میں نہیں کرایا جائے گا تو اس صورت میں جوازات کی کوئی کارروائی مکمل نہیں ہوسکے گی۔
جوازات کے ٹوئٹرپرایک شخص نے دریافت کیا ’خروج وعودہ پر گیا تھا کورونا کی وجہ سے واپسی پروازیں بند ہو گئی جس پر کمپنی نے اقامہ کینسل کرادیا حالانکہ ہمارے واجبات کمپنی کے ذمے تھے اس صورت میں کیا کریں؟
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ امیگریشن قانون کے مطابق خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب غیرملکی کارکنوں کو مملکت میں 3 برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے اس دوران کارکن کو مملکت میں کسی بھی دوسرے ویزے پر آنے کی اجازت نہیں ہوتی۔
پابندی والی مدت کے دوران اگر کارکن مملکت آنے کا خواہشمند ہو تو وہ اپنے سابق ادارے یا کفیل کی جانب سے جاری کرائے گئے نئے ویزے پر ہی سعودی عرب آ سکتا ہے بصورت دیگر اسے تین برس انتظار کرنا ہو گا۔
واضح رہے ایسے کیسز جن میں کارکن کے واجبات اور بقایاجات موجود ہوں اوروہ کمپنی کی جانب سے ادا نہ کیے گئے ہوں اس صورت میں متاثرہ افراد کو چاہیے کہ وہ اپنے ملک کے سفارتخانے یا قونصلیٹ سے رابطہ کر کے انہیں اپنا کیس ارسال کریں تاکہ وہ ان کی نمائندگی کرتے ہوئے واجبات کے حصول کویقینی بنائیں