ایران میں حجاب کی خلاف ورزی کرنے والوں سے ’سختی‘ سے نمٹنے کی ہدایت: رپورٹ
مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف بیرون ملک بھی احتجاج ہوا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ایران کے پراسیکیوٹر جنرل نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ حجاب کے قواعدوضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں سے ’سختی‘ سے نمٹا جائے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کو ایرانی خبر رساں ادارے ’مھر‘ نے پراسیکیوٹر جنرل کے حوالے سے کہا ہے کہ ’عدالت کو خلاف ورزی کرنے والوں کو ضرور سزا دینی چاہیے اور اس کے ساتھ ان پر جرمانہ بھی عائد کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ جلاوطنی، مخصوص شعبوں پر پابندی اور کام کی جگہوں کو بند کرنے جیسی سزائیں بھی دینی چاہییں۔‘
16 ستمبر کو 22 سالہ ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد سے ایران بھر میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔
مہسا امینی کو قواعدوضوابط کے تحت حجاب نہ لینے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
احتجاجی مظاہرے پھوٹنے کے بعد پولیس کا اخلاقی یونٹ کم ہی نظر آ رہا تھا اور خواتین سڑکوں پر بطور احتجاج بغیر حجاب کے نکلی تھیں۔
نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی پولیس کو ہدایت کی گئی تھی کہ خواتین کو گاڑیوں میں ضرور سکارف لینے چاہیے۔
مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ہونے والے احتجاجی مظاہروں پر ایران نے اب تک چار افراد کو پھانسی دی ہے۔ مزید 13 افراد کو بھی پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے اور چھ افراد کے مقدمے کی دوبارہ سماعت ہوگی۔
حکام کا کہنا ہے کہ احتجاجی مظاہروں کے دوران سکیورٹی اہلکاروں سمیت سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے ہیں اور ہزاروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایران نے احتجاجی مظاہروں کو ’فسادات‘ قرار دیا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں ایرانی حکام نے متعدد کیفے اور ریستوران اس لیے بند کیے کہ وہاں خواتین نے سر کو ڈھانپا نہیں تھا۔