پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ کے گاؤں عالم گودر میں 10 جنوری کو ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں ایک تین سالہ بچہ یحییٰ آفریدی بورنگ کے لیے کھودے گئے گہرے کنویں میں اس وقت جا گرا جب وہ اپنے نابینا والد کے ساتھ گھر جا رہا تھا۔
بچے کو نکالنے کے لیے 24 گھنٹے تک ریسکیو آپریشن کیا گیا مگر گہرائی زیادہ ہونے کی وجہ سے بچے کو نکالنا ممکن نہ ہو سکا۔
حادثے کے دو روز بعد والدین اور علاقے کے مشران کی مشاورت سے کنویں کو ہی بچے کی قبر قرار دیا گیا۔
مزید پڑھیں
-
ضلع خیبر میں کنویں میں گرنے والے بچے کو اندر ہی دفنا دیا گیاNode ID: 733636
-
’خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری تیار کر لی ہے‘Node ID: 734176
مگر علاقہ مکینوں اور بالخصوص نوجوانوں نے بچے کو نہ نکالنے کے عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور عمائدین سے مطالبہ کیا کہ بچے کی لاش کو نکالا جائے تاکہ باقاعدہ طور پر تدفین کی جا سکے۔
عوام کے پرزور مطالبے کے بعد باڑہ سیاسی اتحاد کے نام سے ایکشن کمیٹی بنائی گئی جس میں ایم این اے اقبال آفریدی، ایم پی اے شفیق آفریدی اور تحصیل چیئرمین مفتی محمد کفیل سمیت ریسکیو کے اہلکار شامل کیے گئے۔
سیاسی اتحاد کے صدر شاہ فیصل آفریدی نے اُردو نیوز کو بتایا کہ لواحقین نے اپنا اختیار کمیٹی کو دے دیا ہے جبکہ ایکشن کمیٹی کا یہ فیصلہ ہے کہ بچے کی لاش کو نکالا جائے گا۔ علاقے کے مخیر حضرات اور کچھ سماجی ورکرز مشینری لے کر پہنچ چکے ہیں ۔
’سب چاہتے ہیں کہ کنواں کھودا جائے، لیکن اس کا طریقہ کار ہم نے طے کرنا ہے تاکہ لاش کو نقصان پہنچائے بغیر باہر نکالا جا سکے۔‘
شاہ فیصل کا کہنا تھا کہ اس واقعے پر سب کو افسوس ہے آج ایک ہفتے بعد بھی علاقے میں سوگ کا سماں ہے۔
باڑہ ریسکیو 1122 کے نمائندے مقصود آفریدی نے اُردو نیوز کوبتایا کہ ’کنویں کی گہرائی 85 میٹر جبکہ اس کی چوڑائی 12 انچ ہے جس کی وجہ سے بچے کو ریسکیو کرنے میں ہمیں بہت مشکلات کا سامنا رہا تھا۔ اب جبکہ دوبارہ اس کی کھدائی کا فیصلہ کیا گیا ہے تو میرا مشورہ ہے کہ اس میں بہت احتیاط کی ضرورت ہو گی۔‘
مقصود آفریدی کے مطابق زمین پتھریلی اور کچی بھی ہے جس کی وجہ سے پتھر کنویں میں گرنے کا خدشہ ہے، ایسا نہ ہو کہ لاش کو مزید نقصان پہنچے۔
’میری اپنی ذاتی رائے ہے کہ ایسے آپریشن کے لیے روبوٹ مشین کا استعمال بہتر ہو گا۔‘
