صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں شدت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ڈپٹی سپرٹینڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) سمیت تین اہلکار ہلاک جان کی بازی ہار گئے۔
خیبرپختونخوا پولیس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے سنیچر کو جاری ہونے والے پیغام کے مطابق ’پشاور پولیس نے آدھی رات کو شدت پسندوں کے تھانہ سربند پر حملے کو پسپا بنا دیا۔ جبکہ ان تعاقب کے دوران ڈی ایس پی بڈھ بیر سردار حسین اور دو پولیس اہلکار کانسٹیبل ارشاد اور کانسٹیبل جہانزیب ہلاک ہو گئے۔‘
مزید پڑھیں
-
شمالی وزیرستان، خودکش حملے میں ایک فوجی اہلکار سمیت دو شہری ہلاکNode ID: 727151
-
بنوں میں آپریشن مکمل، 25 دہشت گرد ہلاک: ڈی جی آئی ایس پی آرNode ID: 727331
-
وانا میں دہشت گردی کے خلاف مقامی لوگوں کا چار روز سے دھرناNode ID: 732976
ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کی نمازہ جنازہ پولیس لائن میں ادا کر دی گئی ہے جس میں گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی، آئی جی معظم جاہ انصاری، چیف سیکریٹری عسکری قیادت سمیت پولیس افسران اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
پشاور پولیس نے آدھی رات کو دہشتگردوں کے تھانہ سربند پر حملے کو پسپا بنادیا۔
دہشتگردوں کے تعاقب کے دوران ڈی ایس پی بڈھ بیر سردار حسین اور دو پولیس اہلکار کنسٹیبل ارشاد اور کنسٹیبل جہانزیب شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوگئے۔ pic.twitter.com/nYdXFs3INr
— KP Police (@KP_Police1) January 14, 2023
ایس ایس پی آپریشنز کاشف آفتاب عباسی نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’آدھی رات کو شدت پسندوں نے سربند پولیس سٹیشن پر حملہ کیا۔ یہ حملہ کافی منظم اور مختلف اطراف سے کیا گیا تھا۔ حملے میں مختلف قسم کا اسلحہ استعمال کیا گیا۔ پشاور پولیس نے انتہائی کامیابی سے حملے کو پسپا کیا۔‘
’تھانے پر حملے میں کسی قسم کا جانی نقصان برداشت نہیں کرنا پڑا اور اس کا کامیابی سے دفاع کیا۔ بدقسمتی سے جب ہمیں حملے کی اطلاع ملی تو تمام اطراف سے ٹیمیں تھانے کو کمک پہنچانے کے لیے روانہ ہوئیں۔ ڈی ایس پی بڈھ بیر سردار حسین نے نہائیت بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حملہ آوروں کا تعاقب کیا اور ان کے گرد گھیرا ڈالنے کی کوشش کی۔ مقابلے کے دوران غالباً سنائپر شاٹ سے ڈی ایس پی سردار حسین اور پشاور پولیس کے دو جوان ارشاد اور جہانزیب ہلاک ہو گئے۔‘
پشاور پولیس نے گزشتہ شب دہشتگردوں کے تھانہ سربند پر حملے کو پسپا بنادیا۔
پشاور پولیس کے ڈی ایس پی بڈھ بیر سردار حسین اور دو پولیس اہلکار شہادت کے اعلی مرتبے پر فائز ہوگئے۔
دہشت گردوں کی تلاش کے لیے علاقے میں پولیس کا سرچ آپریشن جاری ہے۔ pic.twitter.com/aKWVtyXaCk
— KP Police (@KP_Police1) January 14, 2023
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کے لواحقین سے تعزیت کی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے بھی پشاور میں تھانہ سربند پر شدت پسندوں کے حملے کی شدید مذمت کی ہے اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکت پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیر داخلہ نے کہا وفاق کو صوبہ خیبر پختونخوا میں مسلسل بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال پرسخت تشویش ہے۔ حالیہ واقعے سے لگتا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے بنوں سی ٹی ڈی ہیڈکوارٹر سے بھی کوئی سبق نہیں سیکھا۔
واضح رہے کہ کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
پشاور میں پہلی مرتبہ سنائپر ہتھیار کے ذریعے پولیس پر حملہ کیا گیا: آئی جی پولیس
انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری نے پشاور میں میڈیا کو بتایا کہ ’بنوں، لکی مروت اور ڈی آئی خان میں سنائپر ہتھیاروں کا استعمال کیا جاتا رہا ہے لیکن پشاور میں پہلی مرتبہ اس ہتھیار کے ذریعے پولیس پر حملہ کیا گیا۔‘
