Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سچ کی جیت‘، نوبیل انعام یافتہ ماریہ ریسا ٹیکس چوری کے الزامات سے بری

ماریہ ریسا کو ’آزادی اظہار کے تحفظ‘ کے لیے نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
فلپائن کی نوبیل انعام یافتہ صحافی ماریہ ریسا اور ان کی آن لائن میڈیا کمپنی ’ریپلر‘ کو ٹیکس چوری کے چاروں الزامات سے بری کر دیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ماریہ ریسا جنہوں نے 2021 میں روسی صحافی دمتری موراتوف کے ساتھ نوبیل انعام جیتا تھا، کو اب بھی تین فوجداری مقدمات کا سامنا ہے۔
ماریہ ریسا نے بدھ کو منیلا کے کمرہ عدالت کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’آج حقائق اور سچ کی جیت ہوئی ہے۔
عدالت نے حکومتی الزامات پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اور ریپلر نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو 2015 کے بانڈ کی فروخت میں ٹیکس سے بچایا۔
ریسا نے کہا کہ ’یہ الزامات سیاسی تھے۔ ہم یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہے کہ ریپلر ٹیکس چور نہیں ہے۔‘
59 سالہ ماریہ ریسا کو کئی ایسے مقدمات کا سامنا ہے جن کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ (مقدمات) سابق صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے پر تنقید اور ان کی منشیات کی جنگ کی وجہ سے دائر کیے گئے تھے۔
ریسا اور مراتوف کو ’آزادی اظہار کے تحفظ‘ کی کوششوں کے اعتراف میں 2021 کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔
اس فیصلے کے باوجود ’ریپلر‘جس کی بنیاد ریسا نے تقریباً ایک دہائی قبل رکھی تھی، کا مستقبل غیر یقینی ہے۔
فلپائن کے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے میڈیا میں غیر ملکی ملکیت پر پابندی کی مبینہ خلاف ورزی کرنے کے الزام میں کمپنی کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
نیوز آرگنائزیشن جو ابھی تک کام کر رہی ہے، پر الزام ہے کہ اس نے غیر ملکیوں کو اپنی پیرنٹ کمپنی ریپلر ہولڈنگز سے’ڈپازٹری رسیدوں‘ کے اجراء کے ذریعے ویب سائٹ کا کنٹرول سنبھالنے کی اجازت دی۔
آئین کے تحت میڈیا میں سرمایہ کاری فلپائنی شہری یا فلپائن کے ماتحت اداروں کے لیے مخصوص ہے۔

شیئر: