Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں سردی کی شدید لہر سے کم از کم 70 افراد ہلاک

افغانستان کے وسطی خطے غور میں اتوار کو درجہ حرارت منفی 33 ریکارڈ کیا گیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان میں سردی کی شدید لہر کے نتیجے میں کم از کم 70 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بدھ کو افغان حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ منجمد کر دینے والی سردی کی وجہ سے ملک میں جاری انسانی المیے کی شدت بھی بڑھ گئی ہے۔
رواں ماہ کی 10 تاریخ کے بعد سے افغانستان کے مختلف حصوں میں درجہ حرارت بہت زیادہ گِر گیا تھا جبکہ وسطی خطے غور میں اتوار کو درجہ حرارت منفی 33 ریکارڈ کیا گیا۔
افغانستان کے محکمہ موسمیات کے سربراہ محمد نسیم مرادی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ماضی کے برسوں کی نسبت اس مرتبہ موسمِ سرما بہت زیادہ شدید ہے۔‘
افغانستان کے دیہی علاقوں میں بے گھر افراد سردی سے بچنے کے لیے آگ کے الاؤ بھڑکا کر ان کے گرد جمع ہوتے ہیں جبکہ دارالحکومت کابل میں کوئلے کے ہیٹرز کا استعمال بڑھ گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے سربراہ نے مزید کہا کہ ’امکان ہے کہ شدید سردی کی یہ لہر مزید ایک یا دو ہفتے تک برقرار رہے گی۔‘
افغانستان کی ماحولیاتی آفات سے نمٹنے سے متعلق وزارت نے بتایا ہے کہ ’کم از کم 70 افراد کے علاوہ گذشتہ آٹھ دنوں میں 70 ہزار پالتو جانور بھی ہلاک ہوئے ہیں۔‘

الگ آگ کے الاؤ بھڑکا کر سردی سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ افغانستان کے غربت زدہ دیہی علاقوں میں لوگوں کا زیادہ تر انحصار پالتو جانوروں پر ہے۔
سوشل میڈیا پر ایسی کئی ویڈیوز پوسٹ کی گئی ہیں جن میں افغانستان کے وسطی اور شمالی علاقوں میں شدید برفباری کی وجہ سے سڑکیں بند ہونے کے مناظر ہیں۔
امریکہ کے افغانستان سے انخلا کے بعد یہ دوسرا موسم سرما ہے۔ انسانی امداد کی سرگرمیوں میں بھی کمی دیکھنے میں آرہی ہے جبکہ افغانستان کے اثاثے بھی امریکہ نے منجمد کر رکھے ہیں۔

افغانستان میں اس وقت تقریباً 40 لاکھ کے قریب بچے خوراک کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

امدادی گروپوں کے مطابق ’اس وقت افغانستان کی لگ بھگ نصف آبادی بھوک کا شکار ہے جبکہ 40 لاکھ کے قریب بچے خوراک کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔
گذشتہ ماہ افغانستان میں سرگرم بہت سی این جی اوز نے بھی اپنا کام اس لیے روک دیا تھا کہ طالبان نے خواتین کے ان گروپوں کے ساتھ کام کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

شیئر: