Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمارت کے ملبے تلے دبی بیٹی کا ہاتھ تھامے بیٹھا شخص، ایک ’دردناک‘ تصویر

ترکیہ اور شام میں زلزلے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 9500 سے تجاوز کرچکی ہے. (تصویر: اے ایف پی)
ترکیہ اور شام میں پیر کو آنے والے زلزلے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 9500 سے تجاوز کر چکی ہے اور دونوں ممالک کے حکام خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ ان ہلاکتوں میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر ہر جانب دنیا بھر سے لوگ زلزلے میں متاثر ہونے والے افراد کے لیے مدد کی اپیلیں کر رہے ہیں اور دعائیں کرتے نظر آر ہے ہیں۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر سینکڑوں ایسی تصاویر اور ویڈیوز بھی شیئر کی جا چکی ہیں جس سے شام اور ترکیہ میں زلزلے سے ہونے والی تباہی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
ایسی ہی ایک تصویر متعدد سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے شیئر کی جا رہی ہے جو کہ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے ترکیہ کے علاقے قہرمان مرعش میں بنائی ہے۔
اس تصویر میں ایک عمر رسیدہ شخص ملبے کے نیچے دبی اپنی 15 سالہ بیٹی کا ہاتھ تھامے بیٹھا ہے جو کہ زلزلے کے نتیجے میں موت کا شکار ہو چکی ہے۔
ایک ترک صحافی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’اس تصویر سے زیادہ کچھ بھی سانحے اور دکھ کو واضح نہیں کرسکتا جس میں ایک باپ اپنی ملبے تلے دبی ہلاک شدہ 15 برس کی بیٹی کا ہاتھ تھامے مدد کا انتظار کر رہا ہے۔‘
برطانیہ میں مقیم لکھاری واثق واثق نے اس تصویر کو سب سے زیادہ ’درد ناک‘ تصویروں میں سے ایک قرار دیا ہے۔
ترکیہ کے سرکای ٹی وی کے مطابق زلزلے سے ملک کے 10 صوبے متاثر ہوئے ہیں اور 28 سو سے زائد عمارتیں زمین بوس ہو چکی ہیں۔
زلزلے کا مرکز ترکیہ کے جنوب میں واقع صوبے غازی انٹپ کا علاقہ نرداگی تھا، جبکہ زلزلے کی گہرائی تقریباً 18 کلومیٹر تھی۔
جرمن ریسرچ سینٹر کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت 7.8 تھی اور امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کا بھی کہنا ہے کہ شدت 7.8 تھی۔

شیئر: