’بھیکو مہاترے‘ کے تاریخی کردار کے بعد منوج باجپائی کو بالی وُڈ کے نئے وِلن کے طور پر پہچان ملنا شروع ہو گئی اور انہیں مزید کئی فلمیں بھی آفر ہوئیں لیکن انہوں نے وِلن کا کردار ادا کرنے سے منع کر دیا۔
اپنے انٹرویو میں منوج پاجپائی کہتے ہیں کہ ’ستیا کے بعد انڈسٹری نے مجھے نئے وِلن کے طور پر پہچاننا شروع کیا۔ میں کہتا رہا کہ میں وِلن کا رول نہیں کروں گا۔ ستیا کے بعد میں نے آٹھ ماہ کام ہی نہیں کیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے کئی آفرز ہوئیں۔ وہ سب وِلن کے کردار کی آفرز تھیں۔ لیکن میں کچھ اور کرنا چاہتا تھا۔ اتنے زیادہ پیسوں اور کام کو منع کرنا مشکل تھا۔ ’ستیا‘ سے پہلے نہ میرے پاس پیسے تھے نہ کام تھا اور فلم کے بعد دونوں کو منع کر رہا تھا۔ مجھے نہیں پتا تھا کہ میں ٹھیک کر رہا ہوں یا غلط۔‘
سنہ 1998 میں ریلیز ہونے والی سپر ہٹ فلم ’ستیا‘ ہدایت کار رام گوپال ورما کی کامیاب فلم مانی جاتی ہے جس کی کہانی گینگسٹرز اور انتقام کے گرد گھومتی ہے۔
فلم کی مرکزی کاسٹ میں جے ڈی چکراورتھی، اُرمیلا مٹونڈکر، ساوربھ شکلا اور پریش راول شامل تھے۔
اس فلم کے بعد منوج باجپائی نے 1999 میں ’کون‘ اور 2002 میں ’روڈ‘ میں رام گوپال ورما کے ساتھ کام کیا تھا۔
منوج باجپائی حالیہ دنوں میں اپنی نئی فلم ’گل مہر‘ کی تشہیر میں مصروف ہیں۔
فیملی ڈرامہ کی نوعیت کی اِس فلم میں منوج باجپائی کے ساتھ ایواڈ یافتہ اداکارہ شرمیلا ٹیگور، سورج شرما اور ثمرن نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔
’گل مہر‘ رواں برس تین مارچ کو انٹرنیٹ سٹریمنگ سروس ڈزنی ہاٹ سٹار پر ریلیز کی جائے گی۔