Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رواں ہفتے پاکستان میں ڈالر کا ریٹ بلند کیوں رہا؟

ایکس چینج کمپنیز آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ کے مطابق آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد ڈالر کا ریٹ نیچے آنے کی امید ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستانی روپے کے لیے رواں ہفتہ ایک بار پھر مشکل رہا ہے۔ آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیر اور ڈیفالٹ کی خبروں کے باعث امریکی ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ریکارڈ کیا گیا۔
شرح سود میں اضافے، برآمدات اور ترسیلات زر میں کمی کے سبب ملکی سطح پر زرمبادلہ کے ذخائر کم رہے اور پاکستانی روپیہ شدید دباؤ میں دیکھا گیا۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کاروباری ہفتے کے آخری روز جمعے کو انٹربینک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 278 روپے 46 پیسے رپورٹ کی گئی ہے۔
ہفتے کے آغاز پر پیر کو ایک امریکی ڈالر 259 روپے 92 پیسے پر رپورٹ کیا گیا تھا۔
مرکزی بینک کے مطابق جمعے کو کاروبار کے اختتام پر ایک امریکی ڈالر 6 روپے 63 پیسے کی کمی کے ساتھ 278 روپے 46 پیسے پر بند ہوا جبکہ جمعرات کو انٹربینک مارکیٹ میں دوران ٹریڈنگ ڈالر 290 روپے کی حد عبور کرنے کے بعد 285 روپے 9 پیسے پر بند ہوا تھا۔
معاشی امور کے ماہر خرم حسین نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کو آئی ایم ایف معاہدے کے حوالے سے خبریں گردش کررہی تھیں جس کی وجہ سے ’مارکیٹ پر اثر پڑا‘ اور جمعرات کو کاروبار کے آغاز پر ڈالر کی قیمت میں 18 روپے کا فرق دیکھنے میں آیا۔

پیر کو ایک امریکی ڈالر 259 روپے 92 پیسے پر رپورٹ کیا گیا تھا۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اس حوالے سے وضاحت پیش کی اور اس کے بعد مارکیٹ میں روپے کی قدر میں معمولی ہی صحیح لیکن بہتری دیکھی گئی۔
خرم حسین نے مزید کہا کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے کی تقریباً تمام شرائط پوری کر دی ہیں۔
’آئی ایم ایف کی جانب سے چار اہم نکات بتائے گئے تھے جن میں سے تین چیزیں پوری کر لی گئی ہیں۔ ان میں پاور ٹیرف میں سرچارج لگانے کا فیصلہ ہو گیا ہے۔ منی بجٹ آ چکا ہے اور مارکیٹ بیس ایکس چینج ریٹ رکھنے کا مطالبہ بھی پورا ہو گیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’چوتھا اور اہم نکات قرضوں کی ادائیگیوں کی تفصیلات فراہم کرنی تھیں، اس معاملے پر اعتراض رہا تھا۔ یہ گیپ بھی اب پورا ہونے کی امید ہے۔ دوست ممالک کی جانب سے اشارہ مل رہا ہے۔ جلد ہی معاہدے ہونے کی امید ہے۔‘
ایکس چینج کمپنیز آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد ڈالر کا ریٹ نیچے آنے کی امید ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے سے پیسے ملنے کے بعد عالمی ممالک نے جو پاکستان سے پیسے دینے کے وعدے کیے ہیں وہ بھی ملک میں آنا شروع ہو جائیں گے۔ اور ملک میں ڈالر کی مانگ میں کمی ہو گی۔

خرم حسین نے کہا کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کی تقریباً تمام شرائط پوری کر دی ہیں۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ جمعرات کو اچانک ڈالر کے ریٹ میں اضافے کی ایک وجہ آئی ایم ایف کے مارکیٹ بیس ایکس چینج ریٹ کا مطالبہ بھی تھا۔
’افغانستان کی ٹریڈ کے حساب سے مارکیٹ ریٹ رکھیں۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہا ہے کہ جو گرے مارکیٹ کا ریٹ ہے اسی ریٹ پر اوپن مارکیٹ کو رکھا جائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ڈالر کی خرید و فروخت میں سختی کی تو پاکستان میں گرے مارکیٹ وجود میں آئی اور اس کا حجم بھی تیزی سے بڑھا۔ اس کے علاوہ حکومت نے ایل سی کھولنے کے لیے امپورٹرز اور ایکسپورٹرز کو کہا کہ وہ ڈالر کا انتظام خود کرے، اس سے تیزی سے گرے مارکیٹ پروان چڑھی۔

شیئر: