Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سعودی عرب ہیڈکوارٹر منتقل کرنے والی ملٹی نیشنل کمپنیوں کو ٹیکس میں چھوٹ ملے سکے گی‘

خالد الفالح کا کہنا تھا کہ مراعات سے متعلق ایک اعلان جلد کیا جائے گا (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کے وزیر برائے سرمایہ کاری خالد الفالح نے کہا ہے حکومتی معاہدوں کو محفوظ بنانے کے لیے 2023 میں اپنے ہیڈ کوارٹر سعودی عرب منتقل کرنے والی ملٹی نیشنل کمپنیاں ٹیکس میں چھوٹ حاصل کر سکتی ہیں۔
برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کو انٹرویو کے دوران خالد الفالح کا کہنا تھا کہ مراعات سے متعلق ایک اعلان جلد کیا جائے گا جس میں عالمی کمپنیوں کے لیے ضوابط کی وضاحت کی جائے گی۔
عرب نیوز کے مطابق  سعودی وزیر کی جانب سے یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سعودی عرب وژن 2030 میں بیان کردہ معاشی تنوع کے اہداف کے مطابق غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری کا علاقائی مرکز بنتا جا رہا ہے۔
سعودی عرب کی وزارت سرمایہ کاری اور رائل کمیشن برائے ریاض شہر نے 2021 میں علاقائی ہیڈ کوارٹر پروگرام کا آغاز کیا تاکہ عالمی کمپنیوں کو مملکت میں اپنا ہیڈکوارٹر کھولنے کے لیے راغب کیا جا سکے۔
خالد الفالح کے مطابق جو ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنے ہیڈکوارٹر مملکت منتقل کرتی ہیں۔ ان پر صرف محدود منافع کے لیے ٹیکس عائد کیا جائے گا اور ان کو زیادہ تر ممکنہ طور پر ٹیکس میں چھوٹ دی جائے گی۔
سعودی عرب مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے خطے میں سب سے بڑی معیشت ہے اور علاقائی ہیڈ کوارٹر پروگرام کے ذریعے مملکت کا مقصد ملک کو تجارتی مرکز میں تبدیل کرکے تیل کی آمدنی پر انحصار کم کرنا ہے۔
خالد الفالح نے مزید کہا کہ سعودی عرب مملکت میں داخل ہونے والی کمپنیوں پر اضافی اخراجات عائد نہیں کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں پالیسی اور ضابطے کے ذریعے وہ سب کچھ کرنا ہے جو ہم کر سکتے ہیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ کمپنیاں اپنے علاقائی آپریشنز کے انتظام کے لیے متبادل دائرہ اختیار سے اضافی خطرات یا اخراجات برداشت نہیں کریں گی۔‘
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں مزید کہا گیا  کہ یونی لیور اور سیمنز سمیت 80 کمپنیوں کو پہلے ہی اپنے علاقائی ہیڈ کوارٹر کو مملکت میں منتقل کرنے کے لیے لائسنس دیے جا چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر کی ریاض کے کنگ عبداللہ فنانشل ڈسٹرکٹ میں مقیم ہونے کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ پیپسیکو نے اس ماہ کے شروع میں اعلان کیا تھا کہ اس نے اپنے مشرق وسطیٰ کے سی ای او آفس کو سعودی عرب منتقل کر دیا ہے۔
اس سے قبل فروری میں مملکت کی وزارت سرمایہ کاری کی ماہانہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ سعودی عرب نے 2022 میں چار ہزار 358  سرمایہ کاری کے لائسنس جاری کیے جو 2021 کے مقابلے میں 53.9 فیصد زیادہ ہیں۔

شیئر: