Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈرون واقعہ، امریکہ دشمنی پر مبنی اقدامات بند کرے: روس

اناتولی انٹونوف نے امید ظاہر کی ہے امریکہ ڈرون واقعے پر میڈیا میں پروپیگنڈے سے پرہیز کرے گا (فوٹو: اے ایف پی)
روس نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کی سرحد کے قریب ’دشمنی پر مبنی‘ اقدامات کا سلسلہ بند کرے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ میں روس کے سفیر اناتولی انٹونوف نے بدھ کو ٹیلی گرام پر لکھا کہ روسی طیاروں نے سرحد کے قریب بحیرہ اسود کے اوپر امریکی ڈرون کو روکنے کی کوشش کی تھی۔
 ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا خیال ہے کہ اب امریکہ ایسی پروازوں کا سلسلہ روکے گا اور میڈیا میں افواہیں پھیلانے سے بھی باز رہے گا۔‘
ان کے مطابق ’ہم امریکی ہتھیاروں کے ذریعے ہونے والے کسی بھی عمل کو کھلی دشمنی سمجھتے ہیں۔‘
خیال رہے منگل کو بحیرہ اسود کے اوپر ایک روسی جنگی طیارے کے امریکی ڈرون سے ٹکرانے کی خبر سامنے آئی تھی جس کے بعد ڈرون تباہ ہو گیا تھا اور امریکہ نے اسے روس کی ’لاپرواہی‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ روسی جہاز کی جانب سے ڈرون پر ایندھن پھینکا گیا تھا۔
امریکہ اور یورپی ممالک کا کمانڈ کا کہنا ہے کہ دو روسی طیاروں نے بغیر پائلٹ ایم کیو نائن ریپر کو بین الاقوامی پانیوں کے اوپر روکا اور ان میں سے ایک اس سے پنکھے سے ٹکرا گیا۔
واقعے کے بعد روس کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ امریکی ڈرون نظر آنے کے بعد روسی طیارے نے اس کا پیچھا کیا تھا تاہم وہ اس کی وجہ سے تباہ نہیں ہوا۔

امریکہ نے واقعے کے روس کی وضاحت کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

وزارت دفاع کے مطابق ’ایک امریکی ایم کیو نائن ڈرون بحیرہ اسود کے کریمین علاقے میں روس کے بارڈر کی طرف پرواز کر رہا تھا۔‘
واقعے کے بعد امریکہ اور اس یورپی اتحادی ممالک کی قیادت نے کہا تھا کہ ’ٹکرانے سے قبل روسی جہاز نے کئی بار ڈرون پر ایندھن پھینکا اور عین اس کے سامنے پرواز کی جو کہ لاپرواہی تھی اور یہ عمل پیشہ ورانہ طور پر اور ماحولیاتی لحاظ سے درست نہیں تھا۔‘
 ماسکو کی جانب سے ڈرون کو تباہ کیے جانے کے انکار کے بعد امریکی محکمہ دفاع نے ڈرون کو ایک عام معمول کا نگرانی کا مشن قرار دیا تھا۔
دوسری جانب روسی وزارت نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’تیز رفتاری کے باعث ڈرون توازن کھو بیٹھا اور وہ پانی کی سطح سے جا ٹکرایا۔ اس میں روسی جہازوں کا کوئی کردار نہیں تھا اور نہ ہی ان کی جانب سے ہتھیار استعمال کیے گئے۔‘
امریکہ نے واقعے کے بعد اعلان کیا تھا کہ روسی سفیر کو طلب کر کے احتجاج کیا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس کی نیشنل سکیورٹی کے ترجمان جان کربی نے بعدازاں کہا تھا کہ ’ظاہر ہے کہ ہم روسیوں کی تردید کو ماننے۔‘

شیئر: