Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جوڈیشل کمپلیکس پر ’حملے‘ کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل

رانا ثناء اللہ نے کہا ’مشترکہ تحقیقاتی ٹیم 14 دنوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی‘ (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ’جوڈیشل کمپلیکس پر حملے میں عمران خان سمیت تمام ملوث ملزمان کے خلاف صحیح طریقے سے کارروائی کی جائے گی۔‘
رانا ثناء اللہ نے جمعرات کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان 28 فروری کو مسلح جتھہ لے کر جوڈیشل کمپلیس آئے اور توڑ پھوڑ کرائی۔‘
’ان کے خلاف تھانہ رمنا میں ایک مقدمہ درج ہوا جس میں دیگر دفعات کے ساتھ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی لگائی گئیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس کے بعد عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ گئے۔ وہاں ان کے لوگوں نے گیٹ توڑا اور پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔‘
’بعدازاں 18 مارچ کو جب یہ عدالت میں پیش ہونے آئے تو ان کے ساتھ مسلح جتھہ تھا۔ ان لوگوں کے پاس اسلحہ اور پتھروں کی بوریاں تھیں۔ وہاں انہوں نے پتھراؤ کیا اور سرکاری املاک کو کافی نقصان پہنچایا۔‘
رانا ثناء اللہ کے مطابق ’اس واقعے کے بعد بھی عمران خان کے خلاف دو مقدمات درج ہوئے۔‘
ان کے مطابق ’حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس واقعے میں عمران خان سمیت ملوث تمام ملزمان کے خلاف صحیح طریقے سے کارروائی کی جائے گی۔‘
’اس حوالے سے جے آئی ٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔ جے آئی ٹیم میں پولیس کے علاوہ خفیہ ایجنسیوں کے اعلٰی افسران بھی شامل ہیں۔‘
وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ’ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ پنجاب ذولفقار حمید اس جے آئی ٹی کے سربراہ ہوں گے۔‘
’اس جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، آئی بی اور ایم آئی سے گریڈ 18 کے افسران ممبر ہوں گے جبکہ ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد بھی اس کا حصہ ہوں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’یہ جے آئی ٹی بہترین ساکھ کے حامل افسران پر مشتمل ہے جو عدالتوں پر حملے کرنے والوں کے خلاف چالان پیش کرے گی اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لائے گی۔‘
رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ ’عمران خان کا یہ کہنا ہے کہ وہ بہت مقبول ہیں، اس لیے لوگ ان کے ساتھ آئے ہیں لیکن جب وہ لاہور میں چوروں کی طرح عدالت میں پیش ہوئے تو اس وقت ان کی مقبولیت کہاں تھی؟‘
’لوگوں کو باقاعدہ ٹیلی فون کر کے، ٹکٹ ہولڈرز کو کہا گیا کہ پچاس پچاس لوگ لائیں اور اپنی حاضری لگوائیں۔ ایسا نہ کیا تو ٹکٹ نہیں دیں گے۔ اس کا ٹیلی فونک ریکارڈ موجود ہے، عمرانی جتھے کے اہم لوگ فون کرتے رہے۔‘
رانا ثناء اللہ کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم 14 دنوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی جس کے بعد ملزموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘

شیئر: