Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سکاٹش نیشنل پارٹی کے پہلے مسلمان سربراہ: پاکستانی نژاد حمزہ یوسف کون ہیں؟

پاکستانی نژاد حمزہ یوسف کو سکاٹ لینڈ کی سکاٹش نیشنل پارٹی نے نکولا سٹورجین کی جگہ سیاسی جماعت کا سربراہ منتخب کیا ہے جس کے بعد ان کی سکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر بننے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حمزہ یوسف نے پارٹی الیکشن میں اپنے حریفوں کیٹ فوربز اور اش ریگن کو ہرایا ہے جس کے بعد جماعت کے اندر پائی جانے والی تقسیم واضح ہو گئی ہے۔
37 سالہ حمزہ یوسف پہلے مسلمان ہیں جو برطانیہ ایک بڑی سیاسی جماعت کی قیادت کریں گے۔ وہ اس وقت سکاٹ لینڈ کے وزیر صحت ہیں اور انہیں نکولا سٹورجین کا پسندیدہ جانشین سمجھا جاتا ہے، تاہم انہوں نے اس مقابلے میں کسی امیدوار کی کھل کر حمایت نہیں کی تھی۔
حمزہ یوسف نے 52  فیصد جبکہ کیٹ فوربز نے 48 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ حمزہ یوسف کو 26 ہزار 32 اور کیٹ فوربز کو 23 ہزار 890 ووٹ ملے۔
منگل کو سکاٹ لینڈ کی پارلیمنٹ میں فرسٹ منسٹر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہو گی جس میں حمزہ یوسف کی سکاٹ لینڈ کے چھٹے فرسٹ منسٹر کے طور پر جیت یقینی بتائی جا رہی ہے۔
منگل کو اگر ان کا انتخاب ہو جاتا ہے تو وہ پہلے مسلمان فرسٹ منسٹر کے طور پر تاریخ رقم کریں گے۔
حمزہ یوسف کے والد مظفر یوسف کا تعلق پاکستان کے شہر میاں چنوں سے تھا اور وہ 1960 میں سکاٹ لینڈ منتقل ہوئے، جبکہ ان کی والدہ کینیا میں ایک جنوب ایشیائی فیملی میں پیدا ہوئیں۔ حمزہ یوسف کا دوسری بیوی سے ایک بچہ ہے اور ایک سوتیلی بیٹی بھی ہے۔
حمزہ یوسف گلاسگو میں پیدا ہوئے اور یونیورسٹی آف گلاسگو سے سیاسیات کی ڈگری حاصل کی۔ 2011 میں سکاٹش پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہونے سے قبل وہ سکاٹش پارلیمنٹ کے ایک ممبر کے مشیر رہے۔
2012 میں حمزہ یوسف کی جونیئر منسٹر کے طور پر تعیناتی ہوئی اور اس وقت کم عمر ترین منسٹر اور سکاٹش پارلیمنٹ میں پہلے اقلیتی رکن تھے۔ انہوں نے 2018 میں سیکریٹری فار جسٹس کے طور پر کابینہ میں شمولیت حاصل کی اور 2021 میں وزیر صحت بنے۔
وزیر صحت کے طور پر حمزہ یوسف کو تنقید کا سامنا بھی رہا۔ گزشتہ ماہ آڈٹ سکاٹ لینڈ نے کہا کہ ہیلتھ کیئر سسٹم کو غیر معمولی چیلنجز کا سامنا ہے اور سکاٹش حکومت کو اس بارے میں مزید شفافیت دکھانے کی ضرورت ہے۔

شیئر: