Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسجد الحرام میں لاؤڈ سپیکر کے آغاز کا تاریخی واقعہ

شاہ عبدالعزیزؒ کے دور میں پہلی بار مسجد الحرام میں لاؤڈ سپیکر متعارف کرایا گیا۔ فوٹو عرب نیوز
مکہ مکرمہ کی تاریخ پر تحقیق کرنے والے ڈاکٹر منصور الدجانی نے  مسجد الحرام میں اذان کے  لیے متعین کئے گئے مقام (المکبریہ) کے بارے میں تفصیلات اور لاؤڈ سپیکر کے استعمال کی  تاریخ کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ڈاکٹر منصور نے اسلامی تاریخ کے حوالے سے بتایا ہے کہ 630 عیسوی بمطابق 8 ہجری کو فتح مکہ کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر پہلی بار کعبہ کی چھت سے حضرت بلالؓ بن رباح نے اذان دی تھی۔

ابتدائی دور میں مؤذن باب العمرہ کے مینار سے اذان کا اہتمام کرتے تھے۔ فوٹو ٹوئٹر

اس وقت مسجد الحرام سے ملحق صرف مطاف کا علاقہ تھا اور مخصوص چاردیواری نہیں تھی اور نہ ہی کوئی مینار تعمیر کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مسجد الحرام میں اذان کی آواز دور تک سنائی دینے کے لیے پہلی بار مینار 754 عیسوی بمطابق 137 ھ میں عباسی خلیفہ ابو جعفر المنصور کے دور میں تعمیر کرائے گئے۔
اس دور میں پہلا مینار باب العمرہ کے قریب تعمیر ہوا جو مسجد الحرام میں شمال کی جانب واقع ہے۔
یہ مینار جو مسجد کا حصہ تھا اس لئے تعمیر کیا گیا کہ شہر بھر میں اذان کی بلند آواز صاف طریقے سے دور دور تک سنی جا سکے۔
ابتدائی دور میں مؤذن باب العمرہ کے مینار کے اوپر سے اذان کا اہتمام کرتے تھےاس کے بعد مزید مینار تعمیر کئے گئے۔

اذان کے لیے مخصوص مقام المکبریہ 1963 میں متعین کیا گیا۔ فوٹو واس

اس دور میں مسجد کے بڑے مؤذن باب العمرہ سے اذان کا آغاز کرتے اور دیگر میناروں پر موجود مؤذن صاحبان ان کی تقلید کرتے اور یہ سلسلہ عرصہ دراز تک چلتا رہا۔
مسجد الحرام میں پہلی بار لاؤڈ سپیکرکا استعمال 1947 میں شاہ عبدالعزیزؒ کے دور میں متعارف کرایا گیا۔
مکہ کی تاریخ کے مؤرخ اور مصنف پروفیسر احمد علی اسد اللہ الکاظمی نے اپنی یادداشتوں 'دی ڈیلی ایونٹس ان مکہ' میں تحریر کیا ہے کہ 1947 میں مسجد الحرام کے امام اور مبلغ شیخ عبدالظاہر ابوالسمح  نے سعودی عرب کے وزیر مالیات عبداللہ بن سلیمان الحمدان سے جمعہ اور عید کے خطبات کے لیے لاؤڈ سپیکر اور مائیکروفون فراہم کرنے کے لیے کہا۔
اس دور میں مسجد الحرام میں جمعہ کا خطبہ عام طور پر شیخ ابو السمح کے بیٹے شیخ عبدالرحمان بلند آواز سے دیا کرتے تھے جسے مسجد میں موجود نمازیوں کی محدود تعداد ہی سن سکتی تھی۔

مطاف کی پہلی توسیع  کے موقع  پر اذان دینے کا مقام تبدیل کیا گیا۔ فوٹو ٹوئٹر

بعدازاں 31 اکتوبر1947 کو  شیخ عبدالظاہر ابو السمح نے جمعہ کا خطبہ پہلی بار مائیکروفون اور لاؤڈ سپیکر کے استعال کرتے ہوئے دیا جسے مسجد الحرام میں موجود ہزاروں نمازیوں نے سنا۔
مسجد الحرام میں 1957 میں مطاف کی پہلی توسیع  کے موقع  پر اذان دینے کا مقام تبدیل کر دیا گیا اور 1963 میں المکبریہ کے نام سے اذان، اقامت اور تکبیر کے لیے ایک مخصوص مقام متعین کر دیا گیا۔
اب اسی مخصوص مقام سے اذان دی جاتی اور حرم شریف کے امام کی  پیروی کرتے ہوئے تکبیر دہرائی جاتی۔
حرمین شریفین  کے امور کی جنرل پریزیڈنسی میں پروجیکٹس اینڈ انجینئرنگ سٹڈیز ایجنسی کی جانب سے المکبریہ کے مقام میں حال ہی میں مزید تبدیلیاں کی گئی ہیں تاکہ رمضان المبارک کے دوران ساونڈ سسٹم کی کارکردگی کو  مزید بہتر بنایا جا سکے۔
پروجیکٹس اینڈ انجینئرنگ سٹڈیز ایجنسی کے انڈر سیکرٹری محمد الوقدانی نے  بتایا ہے کہ المکبریہ کی تشکیل نو میں مسجد الحرام  میں تعمیراتی تبدیلیوں کو مدنظر رکھا گیا ہے۔

مسجد  الحرام میں ہونے والی عبادات براہ راست نشر کی جا رہی ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

موذن کی آواز کو بڑھانے کے لیے یہاں ساؤنڈ سسٹم ، ٹیلی ویژن کنٹرول رومز اور سٹوڈیوز کے علاوہ موذن صاحبان اور ان کے متبادل کے لیے خصوصی دفتر اور مسجد میں مختلف خدمات کے دفاتر بھی بنائے گئے ہیں۔
محمد الواقدانی نے مزید بتایا کہ المکبریہ کے جنوبی حصے سے مطاف اور کعبہ مشرفہ کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے اور یہاں سے ریڈیو و ٹیلی ویژن اتھارٹی کے اشتراک سے مسجد میں ہونے والی عبادات اور مذہبی رسوم خصوصی طور پر ماہ رمضان اور حج موسم  کی براہ راست نشر کی جا رہی ہیں۔
 

شیئر: