Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امرپال سنگھ کی گرفتاری کیلئے کریک ڈاؤن، انڈین پنجاب میں درجنوں صحافیوں کے اکاؤنٹس بلاک

ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ صحافیوں کے اکاؤنٹس انڈین حکومت کی جانب سے کیے گئے ’قانونی مطالبے‘ پر بلاک کیے گئے ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
ٹوئٹر نے انڈین ریاست پنجاب میں درجن سے زائد صحافیوں کے اکاؤنٹس بلاک کر دیا ہے۔
اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق صحافیوں کے اکاؤنٹ انڈین حکومت کے ’قانونی مطالبے‘ پر بلاک کر دیے گئے ہیں۔
صحافیوں کے اکاؤنٹس پنجاب میں ’وارث پنجاب دے‘ کے سربراہ امرت پال سنگھ کو گرفتار کرنے کے لیے جاری کریک ڈاؤں کے سلسلے میں بند کر دیے گئے ہیں۔
ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ صحافیوں کے اکاؤنٹس انڈین حکومت کی جانب سے کیے گئے ’قانونی مطالبے‘ پر صرف انڈیا میں بلاک کر دیے گئے ہیں۔
جن صحافیوں کے اکاؤنٹ بلاک کیے گئے ہیں ان میں انڈین ایکسپرین کے صحافی کمل دیپ سنگھ برار، گنگا دیب سنگھ اور کئی دوسرے شامل ہیں۔
قبل ازیں ٹوئٹر نے حکومت پاکستان کا اکاؤنٹ@GovtofPakistan   بھی انڈیا میں بلاک کر دیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مائیکرو بلاگنگ سائیٹ نے یہ اقدام انڈین حکومت کے مطالبے پر اٹھایا ہے۔
 
دوسری جانب اخبار انڈین ایکسپریس نے خبر دی ہے کہ انڈیا کے وزارت داخلہ نے بارڈر سکیورٹی فورس اور ایس ایس بی کو بارڈر ایریاز میں الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے۔
اخبار کے مطابق یہ مذکورہ حکم امرت پال سنگھ کے بارڈر کراس کرکے نیپال جانے کے خدشے کے پیش نظر دیا گیا ہے۔

امرت پال سنگھ کون ہیں؟

امرت پال سنگھ خالصتان تحریک کی حمایت کرتے ہیں۔
امرت پال سنگھ نے فروری میں اُس وقت توجہ حاصل کی جب ان کے سینکڑوں حامیوں نے جیل میں بند ایک ساتھی کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے تلواروں اور بندوقوں کے ساتھ پنجاب میں ایک پولیس سٹیشن پر دھاوا بول دیا تھا۔
امرت سنگھ کے بارے میں بہت کم معلومات ہی جو برسوں سے متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں ٹرک چلاتے رہے ہیں۔
وہ 2022 میں پنجاب میں منظرعام پر آئے اور انہوں نے سکھوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے مارچ کی قیادت شروع کی جو انڈیا کی آبادی کا تقریباً 1.7 فیصد ہیں۔
ان کی تقاریر خالصتان تحریک کے حامیوں میں تیزی سے مقبول ہوئیں جس پر انڈیا میں پابندی ہے۔ حکام اسے اور اس سے منسلک گروپوں کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔
امرت پال سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ ایک سکھ عسکریت پسند رہنما جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے سے متاثر ہیں جن پر انڈین حکومت نے خالصتان کے لیے مسلح بغاوت کی قیادت کرنے کا الزام لگایا تھا۔
بھنڈرانوالے اور ان کے حامیوں کو 1984 میں اس وقت ہلاک کر دیا گیا تھا جب انڈین فوج نے سکھ مذہب کی مقدس ترین عبادت گاہ گولڈن ٹیمپل پر دھاوا بول دیا تھا۔

شیئر: