صدر ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ، یوکرینی صدر مشترکہ نیوز کانفرنس کے بغیر ہی وائٹ ہاؤس سے روانہ
صدر ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ، یوکرینی صدر مشترکہ نیوز کانفرنس کے بغیر ہی وائٹ ہاؤس سے روانہ
جمعہ 28 فروری 2025 22:09
امریکی صدر نے کہا کہ ’اگر امریکہ آپ کی مدد نہ کرتا تو رُوس یوکرین کو فتح کر چکا ہوتا‘ (فوٹو: اے ایف پی)
واشنگٹن میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی ملاقات میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دونوں صدور کے درمیان گرما گرمی کے بعد ولادیمیر زیلنسکی وائٹ ہاؤس میں ملاقات ادھوری چھوڑ کر روانہ ہو گئے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمعہ کو اوول آفس میں یوکرینی صدر کے ساتھ ایک غیر معمولی ملاقات کے دوران چلائے۔
انہوں نے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر ’لاکھوں انسانی جانوں کے ساتھ جُوا کھیلنے‘ کا الزام لگاتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ’یوکرین کی سلامتی کی ضمانت امریکہ نہیں یورپ کی ذمہ داری ہے۔ آپ کے اقدامات سے تیسری عالمی جنگ شروع ہو سکتی ہے۔‘
اے پی کے مطابق تقریباً 45 منٹ کی ملاقات کے آخری 10 منٹ صدر ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس کی ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ سخت گرما گرمی دیکھنے میں آئی۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’وہ یوکرین میں جنگ ختم کرانا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے بھی بات کی ہے۔‘
امریکی صدر نے یوکرینی صدر سے مزید کہا کہ ’اگر امریکہ آپ کی مدد نہ کرتا تو رُوس یوکرین کو فتح کر چکا ہوتا۔‘
یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ امریکہ ہماری امداد جاری رکھے، خواہش ہے کہ اس جنگ کے بعد امریکہ اور یوکرین کے بہترین تعلقات ہوں۔‘
واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا نمائندوں اور کیمروں کی موجودگی میں صدر زیلنسکی پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے انہیں جنگ بندی نہ ہونے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
ولادیمیر زیلنسکی کا اس پر کہنا تھا کہ ’ہم نے روسی صدر کے ساتھ معاہدہ کیا تھا، تاہم انہوں نے اس پر عمل درآمد نہیں کیا، آپ کس قسم کی سفارت کاری کی بات کر رہے ہیں؟‘
یوکرینی صدر اپنے موٹرکیڈ کے ساتھ طے شدہ مشترکہ نیوز کانفرنس چھوڑ کر وائٹ ہاؤس سے روانہ ہو گئے (فوٹو: اے ایف پی)
یوکرینی صدر کے ساتھ شور شرابے سے قبل صدر ٹرمپ نے انہیں بتایا کہ جنگ بندی ’بہت قریب‘ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اور یوکرین کے درمیان معدنیات تک رسائی کا معاہدہ ’بہت منصفانہ‘ ہے۔
امریکی صدر اور نائب صدر کے ساتھ تکرار کے بعد یوکرینی صدر اپنے موٹرکیڈ کے ساتھ پہلے سے طے شدہ مشترکہ نیوز کانفرنس چھوڑ کر اور معاہدے پر دستخط کیے بغیر ہی وائٹ ہاؤس سے روانہ ہو گئے۔
اس کے بعد وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ ’امریکہ اور یوکرین میں معدنیات تک رسائی کے حوالے سے معاہدے پر دستخط نہیں ہو سکے۔ُ
بعد ازاں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹھروتھ‘ پر بھی یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ہونے والی ملاقات کا تذکرہ کیا۔
انہوں نے اس حوالے سے کہا کہ ‘صدر زیلنسکی نے اوول آفس کا احترام نہیں کیا اور امریکہ کی بے عزتی کی۔ وہ جب امن کے لیے تیار ہوں تو دوبارہ ملاقات کے لیے آسکتے ہیں۔‘
ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے اپنے یوکرینی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کو بامقصد قرار دیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ صدر زیلنسکی روس کے ساتھ قیام امن کے لیے تیار نہیں ہیں۔‘
امریکی میڈیا کے مطابق اوول ہاؤس میں ہونے والی اس ناخوش گوار ملاقات نے روس اور یوکرین میں تین برس سے جاری جنگ کو روکنے کے امکانات پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔