Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی پی ایل میں اس مرتبہ کون سے نئے قوانین متعارف کروائے گئے ہیں؟

انڈیا کے 12 شہر آئی پی ایل میچز کی میزبانی کریں گے (فوٹو: اے ایف پی)
دنیا کی سب سے بڑی ٹی20 کرکٹ لیگ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کا آغاز آج سے ہو رہا ہے۔
آئی پی ایل کے اس سیزن میں بھی شائقین کرکٹ کو دھواں دھار میچز دیکھنے کو ملیں گے۔
آج سے شروع ہونے والے اس ٹورنامنٹ میں 10 ٹیمیں 59 دنوں میں 74 میچز کھیلیں گی۔
آئی پی ایل کے 74 میچز میں سے 70 میچ لیگ مرحلے کے ہوں گے جبکہ 4 میچز پلے آف مرحلے میں کھیلے جائیں گے۔
ٹورنامنٹ میں شامل ہر ٹیم 14 میچز کھیلے گی جبکہ انڈیا کے 12 شہر آئی پی ایل میچز کی میزبانی کریں گے۔
اگر اس مرتبہ کے ایڈیشن کی بات کی جائے تو میچز کے دوران چند نئے قوانین بھی دیکھنے کو ملیں گے۔
رواں سیزن میں امپیکٹ پلیئر، وائیڈ اور نو بال پر ریویو، ٹاس کے بعد پلیئنگ الیون بتانے، وکٹ کیپر کی جانب سے غیر ضروری موومنٹ کرنے پر پینلٹی اور نئے بیٹر کو سٹرائیک ملنے جیسے نئے قوانین متعارف کروائے گئے ہیں جن کی تفصیلات کچھ یوں ہے۔
امپیکٹ پلیئر:
آئی پی ایل میں ٹیمیں باسکٹ بال اور فٹ بال کی طرح 11 رُکنی ٹیم کے علاوہ سبسٹیٹیوٹ کھلاڑی بھی شامل کر سکیں گی جو کھیل کا حصہ بن سکے گا۔
ٹیمیں میچ سے پہلے اپنی 11 رُکنی ٹیم کے لیے پانچ کھلاڑیوں کو سبسٹیٹوٹ بنا سکیں گی اور ضرورت کے وقت اُن میں سے ایک کھلاڑی 11 رُکنی ٹیم میں شامل کسی کھلاڑی کی جگہ کھیل سکے گا۔ اس کھلاڑی کو ’امپیکٹ پلیئر‘ کہا جائے گا۔
امپیکٹ پلیئر اننگز شروع ہونے سے قبل، اوور کے ختم ہونے کے بعد اور وکٹ گرنے کے بعد کھیل کا حصہ بن سکے گا، تاہم یہ امپیکٹ پلیئر انڈین ہی ہوگا۔
تاہم اگر ٹیم چار غیر ملکی کھلاڑیوں کے بجائے 11 رُکنی ٹیم میں تین غیر ملکی کھلاڑی کھلائے گی تو اُس صورت میں غیر ملکی کھلاڑی بھی امپیکٹ پلیئر کے طور پر کھیل سکتا ہے۔

دنیا کی سب سے بڑی ٹی20 کرکٹ لیگ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کا آغاز آج سے ہو رہا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ آئی پی ایل میں کسی بھی ٹیم کی پلیئنگ الیون میں چار سے زائد غیر ملکی کھلاڑی نہیں کھیل سکتے۔
امپیکٹ پلیئر اننگز کے 14 ویں اوور تک لایا جا سکے گا اور جس کھلاڑی کے متبادل کے طور پر یہ آئے گا وہ کھلاڑی دوبارہ اُس میچ میں بولنگ یا بیٹنگ نہیں کر سکے گا۔
وائیڈ اور نو بال پلیئر ریویوز:
مینز کرکٹ میں پہلی مرتبہ ٹیمیں رواں سال آئی پی ایل کے سیزن میں وائیڈ یا نو بال پر بھی ڈی آر ایس لے سکیں گی۔
اس سے قبل فیلڈنگ کپتان اور بیٹرز کے پاس ناٹ آؤٹ اور آؤٹ پر ریویو لینے کا اختیار ہوتا ہے، تاہم اس مرتبہ اب وائیڈ اور نو بال پر بھی ریویو لیا جا سکتا ہے۔
اس سے پہلے یہ قانون رواں ماہ ختم ہونے والی پہلی ویمنز پریمیئر لیگ میں بھی متعارف کروایا گیا تھا۔
ٹاس کے بعد پلیئنگ الیون:
کرکٹ میں عمومی طور پر کپتان ٹاس پر ہی اپنی پلیئنگ الیون کو بتاتے ہیں تاہم رواں سال کے آئی پی ایل کے ایڈیشن میں پلیئنگ الیون ٹاس کے بعد بتائی جائے گی۔

آئی پی ایل میں ہر بولنگ سائیڈ کے پاس 20 اوورز کروانے کے لیے 90 منٹ ہوں گے (فائل فوٹو: آئی پی ایل)

دونوں کپتانوں کے پاس دو شیٹس ہوں گی جس پر دو مختلف پلیئنگ الیون لکھی ہوں گی جس کے تحت کپتان پہلے بیٹنگ آنے یا بولنگ آنے پر کوئی ایک پلیئنگ الیون کھلا سکیں گے۔
اگر آسان لفظوں میں اس قانون کو سمجھا جائے تو وہ اس طرح ہے کہ کپتان کے پاس سہولت ہوگی کہ ٹاس کے بعد پہلے فیلڈنگ یا بیٹںگ آنے پر وہ دو مختلف پلیئنگ الیون کھلا سکتا ہے۔ اس قانون کا بنیادی مقصد کھیل پر ٹاس کے اثر کو کم کرنا ہے۔
کیپر کی غیر ضروری نقل و حرکت پر پینلٹی:
آئی پی ایل کے رواں سیزن میں کھیل کے دوران وکٹ کیپر کی غیر ضروری نقل و حرکت پر پینلٹی بھی لگائی جائے گی۔
یعنی بولر کی جانب سے گیند کروانے سے پہلے اگر وکٹ کیپر اپنی جگہ بدلتا ہے تو امپائر کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ اس گیند کو وائیڈ بال، نو بال یا ڈیڈ بال قرار دے یا پھر بولنگ سائیڈ پر پانچ فاضل رنز کی پینلٹی لگا دے۔
وکٹ گرنے کے بعد ہر صورت سٹرائیک نئے بیٹر کے پاس ہوگی:
کرکٹ میں گذشتہ سال تک جب بیٹر کیچ آؤٹ ہوتا تھا تو اس صورت میں نان سٹرائیکر اینڈ پر موجود بیٹر کراس کر کے بیٹنگ اینڈ پر آسکتا تھا اور اگلی گیند کھیل سکتا تھا۔

آئی پی ایل میں 11 رُکنی ٹیم کے علاوہ سبسٹیٹیوٹ کھلاڑی بھی شامل ہو سکے گا اور کھیل کا حصہ بن سکے گا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

تاہم آئی سی سی نے گذشتہ سال اس قانون کو ختم کر دیا تھا جس کے بعد آؤٹ ہونے کے بعد نیا بیٹر ہی اگلی گیند کو کھیلے گا۔
یہی قانون اس آئی پی ایل ایڈیشن میں بھی لاگو ہوگا جس کے بعد کوئی بھی نان سٹرائیکر بیٹر کراسنگ نہیں کر سکے گا اور نئی گیند ہر صورت نیا بیٹر ہی کھیلے گا۔
سلو اوور ریٹ پر پینلٹی:
انٹرنیشنل کرکٹ کی طرح آئی پی ایل میں بھی سلو اوور ریٹ پر پینلٹی ہوگی۔ ہر بولنگ ٹیم کے پاس 20 اوورز کروانے کے لیے 90 منٹ ہوں گے۔
90 منٹ سے زائد اننگز ہونے پر بولنگ سائیڈ پر پینلٹی لگائی جائے گی جس کے تحت 30 گز کے دائرے کے باہر صرف چار فیلڈر ہی فیلڈنگ کر سکیں گے

شیئر: