یورپ سے پی ایچ ڈی کرنے والے پروفیسر اجمل ساوند ’قبائلی دشمنی‘ پر قتل
یورپ سے پی ایچ ڈی کرنے والے پروفیسر اجمل ساوند ’قبائلی دشمنی‘ پر قتل
جمعہ 7 اپریل 2023 6:47
زین علی -اردو نیوز، کراچی
پولیس کے مطابق قبائلی دشمنی کے نتیجے میں قتل کیا گیا۔ فوٹو: اجمل ساوند فیس بک
پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے علاقے کندھ کوٹ کے قریب انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) سکھر کے اسسٹنٹ پروفیسر اجمل ساوند کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق واقعہ دو قبیلوں کے درمیان دشمنی کا نتیجہ ہے۔
سندھ کے علاقے کندھ کوٹ کے قریب جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب دو نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے آئی بی اے سکھر کے پروفیسر اجمل ساوند ہلاک ہوگئے۔
پولیس نے اردو نیوز کو بتایا کہ واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
پولیس کے مطابق واقعہ سبزوئی اور ساوند قبیلے کے درمیان تنازعے کی وجہ سے پیش آیا ہے۔ ان دو قبائل میں کئی عرصے سے دشمنی چل رہی ہے اور اس کے نتیجے میں متعدد افراد جان گنوا بیٹھے ہیں۔
سینیئر صحافی قیوم بھاٹ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر اجمل ساوند کا شمار سندھ کے نامور پروفیسرز میں کیا جاتا ہے۔ انہوں نے یورپ سے آرٹیفشل انٹیلیجنس میں پی ایچ ڈی کرنے کے بعد واپس سندھ آ کر اپنے لوگوں کو پڑھانے کا فیصلہ کیا تھا۔
قیوم بھاٹ کا کہنا تھا کہ سندھ میں قبائل کی دشمنی کی وجہ سے اب تک کئی قیمتی جانوں کا نقصان ہوچکا ہے۔ لیکن اس کی روک تھام کے لیے اقدمات نہیں کیے جا رہے ہیں اور اس معاملے میں حکومت کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کئی سالوں کی محنت کے بعد جدید علوم پر مہارت رکھنے والے ایک استاد کو صرف اس لیے مار دیا گیا کہ وہ مخالف قبیلے سے تعلق رکھتا ہے جبکہ مرنے والا استاد اپنے دشمن قبیلے کے بچوں کو بھی ویسے ہی تعلیم دے رہا تھا جیسے باقی طالبعلموں کو پڑھا رہا تھا۔
سندھ میں انسانی حقوق کی تنظیم کے لیے کام کرنے والے سماجی کارکن ارشاد علی چانڈیو نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر اجمل ساوند کا قتل سندھ کے لیے بڑا نقصان ہے۔
اجمل ساوند آئی بی اے سکھر میں اسٹنٹ پروفیسر تھے۔ فوٹو: فیس بک
’فرانس کی اعلٰی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد یورپ کی بہتر زندگی ترک کر کے سندھ کے عوام کی خدمت کے لیے وقت دینے والے ایک مسیحہ کو بے دردی سے قتل کردیا گیا ہے۔ اس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ ‘
انہوں نے کہا کہ پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کرے اور قاتلوں کو قانون کے مطابق سزا دی جائے۔
آئی بی اے سکھر کے وائس چانسلز نے اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر اجمل ساوند کے قتل کو بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سندھ کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔
ڈاکٹر آصف شیخ کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر اجمل کمپیوٹر کے شعبے کے ایک اچھے استاد تھے، گزشتہ آٹھ سال سے وہ آئی بی اے سکھر سے منسلک تھے اور اپنی خوش مزاجی کی وجہ یونیورسٹی میں بہت مقبول تھے۔
سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے رہنما سید زین شاہ نے بھی اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر اجمل کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے ڈاکٹر اجمل کے قتل کی ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہوتی ہے۔
’سندھ کو قبائلی اور لسانی جنگ کی آمجگاہ نہیں بننے دیں گے۔ وزیر اعلٰی سندھ متعلقہ اداروں کو پابند کریں کہ واقعے میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔‘