اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کے زیراہتمام کئی برس قبل ملک بھر میں شروع کی گئی ہاؤسنگ سکیموں کے منصوبے ابھی تک نامکمل ہیں۔
آج سے تقریباً 30 برس پہلے ان منصوبوں کا آغاز ہوا تھا لیکن بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے شروع کی گئی متعدد رہائشی سوسائٹیاں اب بھی مکمل نہیں ہیں اور کئی کے ساتھ ایسے تنازعات ہیں جس کی وجہ سے الاٹیز کی خطیر رقم کی ادائیگی کے باوجود ان کو پلاٹ نہیں مل رہے اور نہ صرف ان منصوبوں کا مستقبل بلکہ ان میں کی گئی سرمایہ کاری بھی خطرے میں ہے۔
مزید پڑھیں
-
ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کیسے لگائیں؟Node ID: 507511
-
او پی ایف ہاؤسنگ: دہائیوں بعد پلاٹس مالکان کے حوالےNode ID: 515186
صوبہ پنجاب کے شہر گوجر خان سے تعلق رکھنے والے راجہ کامران بھی ایک اوورسیز پاکستانی ہیں اور ایسی ہی ایک سوسائٹی میں سرمایہ کاری کے بعد انہیں متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد وہ اپنا حق لینے کے لیے کئی پلیٹ فارمز پر آواز اٹھانے پر مجبور ہوئے۔
راجہ کامران نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں تاخیر کے ساتھ ساتھ نجی زمینوں اور مکانوں پر قبضے کا معاملہ بھی ہے۔‘
’30 برس گزر جانے کے باوجود اوورسیز پاکستانیز فاونڈیشن کی رہائشی سوسائٹی او پی ایف ویلی میں پانی اور بجلی کے مسائل حل نہیں کیے گئے۔ قسطوں اور سر چارج کے معاملات الگ چل رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میرے جیسے بہت سے اوورسیز پاکستانی جن کا تعلق مختلف شہروں سے ہے، وہ اپنے سرمائے کے اس طرح پھنسنے پر سراپا احتجاج ہیں۔‘
ان رہائشی سکیموں کے متاثرین کے احتجاج پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز نے بھی ان کی تکمیل میں تاخیر اور پلاٹوں کے قبضے الاٹیوں کو نہ دینے کا نوٹس لیا۔
کئی ایک اجلاس ہوئے، بریفنگز ہوئیں، او پی ایف انتظامیہ اور متاثرین کو ایک ساتھ بٹھایا گیا۔ اوورسیز کے وزیروں نے ان سکیموں کے دورے کیے، ترقیاتی کاموں کے جائزے لیے لیکن کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہ ہو سکی۔ اور بیشتر اوورسیز پاکستانی آج بھی مسائل کے حل کا انتظار کر رہے ہیں۔

اوورسیز پاکستانیوں کی رہائشی سکیموں کی موجودہ صورتحال
اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن (او پی ایف) نے بھی بیرون ملک پاکستانیوں کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے ملک کے کئی شہروں اسلام آباد، لاہور، پشاور، گجرات، دادو، لاڑکانہ اور میرپور میں او پی ایف ہاؤسنگ سکیمز بنائی ہیں۔
ہزاروں کی تعداد میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے ان سکیموں میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
مختلف شہروں میں شروع کی گئی ان سرکاری ہاؤسنگ سکیموں کی تازہ صورتحال کچھ اس طرح ہے۔
اسلام آباد او پی ایف ویلی زون فائیو سکیم
زون فائیو جاپان روڈ پر واقع یہ سکیم پانچ ہزار کنال پر مشتمل ہے۔ یہ منصوبہ 1994 میں شروع ہوا لیکن 26 برسوں میں وہاں پر ایک گھر بھی تعمیر نہیں ہو سکا۔ 99 فیصد ترقیاتی کام مکمل ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے تاہم صرف نصف پلاٹوں کا قبضہ دیا گیا ہے۔
یہاں پانی کی فراہمی کے لیے چار زیر زمین اور چار اووہیڈ ٹنس بنائے گئے ہیں تاہم قبضہ مافیا کی وجہ سے پانی کے پائپ بچھانے میں مسئلہ آ رہا ہے۔
اسی طرح بجلی کی عارضی سپلائی کا انتطام کیا گیا ہے۔ زمین کو ہموار کرنے کا کام بھی باقی ہے۔
سنہ 2015 میں گلبرگ گرین سے راستے کی منظوری ہوئی تھی اور اس پر کام جاری ہے۔ ہاؤسنگ سکیم کی چار دیواری پر بھی کام شروع نہیں ہوسکا۔ دو کنٹری ہومز اور ماڈرن لگژری اپارٹمنٹس کی بکنگ بھی شروع کر دی گئی ہے۔
اس سکیم میں 100 کمرشل پلاٹوں میں ایک پلاٹ بھی کسی کو الاٹ نہیں کیا جا سکا۔

لاہور
لاہور میں او پی ایف کے تین ہاؤسنگ منصوبے ہیں۔ جن کو فیز ون، فیز ون ایکسٹینشن اور فیز ٹو کا نام دیا گیا ہے۔
فیز ون
ٹھوکر نیاز بیگ سے چھ کلومیٹر دور رائے ونڈ روڈ پر واقع یہ منصوبہ 2316 کنال پر محیط ہے۔ جو 1996 میں شروع کیا گیا اور یہ منصوبہ مکمل ہو چکا ہے۔
اس کے 1783 میں 1735 پلاٹ الاٹ ہوئے جبکہ 48 پلاٹ خالی ہیں۔ 93 کمرشل پلاٹ بنائے گئے جن میں 24 کی الاٹمنٹ ہو چکی ہے جبکہ 69 خالی ہیں۔
بجلی پانی سڑکوں اور باؤنڈری وال سمیت تمام ترقیاتی کام مکمل ہیں۔ 261 گھر بن چکے ہیں جبکہ 76 زیرِ تعمیر ہیں۔ قبضہ دیے جانے کے باوجود 1600 سے زائد پلاٹوں پر مکانات بننا شروع نہیں ہوئے۔
فیز ون ایکسٹینشن
شوکت خانم ہسپتال سے دو کلومیٹر دور رائے ونڈ روڈ پر واقع یہ منصوبہ 1990 میں شروع کیا گیا۔ 728 کنال پر محیط اس ہاؤسنگ سکیم میں بجلی اور گیس کی فراہمی کے علاوہ تمام ترقیاتی کام مکمل کر لیے گئے ہیں۔
تمام 485 پلاٹس الاٹ کیے جا چکے ہیں تاہم ساڑھے 36 کنال کمرشل اراضی ابھی تک تجارتی مقاصد کے استعمال کے قابل نہیں بنائی جا سکی اور نہ ہی کسی کو الاٹمنٹ ہوئی ہے۔
فیز ٹو
558 کنال پر مشتمل یہ منصوبہ بھی 1990 میں ہی شروع کیا گیا تھا۔ ایل ڈی اے سے فارم ہاؤسنگ کے لیے ماسٹر پلان کی منظوری حاصل کر لی گئی ہے۔
یہاں ترقیاتی کام جاری ہیں اور منصوبے کی پلاننگ اور ڈیزائننگ مکمل کر لی گئی اور جلد ہی اس کے ٹینڈرز جاری کر دیے جائیں گے۔
لاہور میں او پی ایف سکیموں میں عوام کو دھوکا دینے کے الزام میں نیب لاہور میں تحقیقات بھی جاری ہیں۔
