Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فوجی افسر پر مبینہ تشدد: پنجاب پولیس کے ترجمان کا جسمانی ریمانڈ منظور

نایاب حیدر کافی وقت سے آئی جی پنجاب پولیس کے ترجمان کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پنجاب پولیس کے ترجمان نایاب حیدر اور ان کے بیٹے ایک فوجی افسر پر تشدد کے الزام میں پولیس حراست میں ہیں۔
جمعے کو پولیس نے اپنے ہی ترجمان نایاب حیدر اور ان کے بیٹے ضرغام کو ہتھکڑیوں میں عدالت میں پیش کیا اور استدعا کی کہ ملزمان سے پستول برآمد کرنا ہے جس سے ایک فوجی افسر اور ان کے اہل خانہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
عدالت نے ریمانڈ کی درخواست منظور کرتے ہوئے دونوں ملزمان کو تفتیش کے لیے دو روز کے لیے پولیس کے حوالے کر دیا۔
لاہور کے تھانہ جنوبی کینٹ میں درج مقدمے کی ایف آئی آر پاکستانی فوج کے میجرمحمد ابراہیم کی درخواست پر درج کی گئی ہے۔
ایف آئی آر کے مندرجات کے مطابق میجر ابراہیم اپنی فیملی کے ساتھ لاہور کے علاقے کیولری گراؤنڈ سے گزر رہے تھے جب انہوں نے اپنے سے آگے فاسٹ لین میں ایک سست رفتار گاڑی کو ہارن دیا اور پھر اووٹیک کیا تو اسی گاڑی نے پیچھے سے آ کر ان کی گاڑی کو دو مرتبہ ٹکر مار دی۔
ایف آئی آر میں مزید لکھا ہے کہ ’اس کے بعد انہوں نے گاڑی سائیڈ پر کر لی اور وہاں سے نکلنے کی کوشش کی تاہم کیولری کے اشارے پر جب وہ رکے تو ان پر حملہ کر دیا گیا۔ اس گاڑی میں سوار افراد نے انہیں زدوکوب کیا اور اغوا کرنے کی کوشش کی۔ اسی دوران ان کے ساتھ موجود خواتین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
فوجی افسر نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ انہیں ’پستول کے بٹ‘ مارے گئے، جبکہ وہ اپنا تعارف ایک فوجی افسر کے طور پر کرواتے رہے لیکن ان کی بات نہیں سنی گئی۔
بعدازاں ان ملزمان کی شناخت نایاب حیدر اور ضرغام کے طور پر ہوئی جبکہ ان کے ساتھ اور بھی مسلح افراد موجود تھے۔

عدالت نے ریمانڈ کی درخواست منظور کرتے ہوئے دونوں ملزمان کو تفتیش کے لیے پولیس کے حوالے کر دیا۔ (فائل فوٹو: شٹرسٹاک)

پولیس نے اس درخواست پر ایف آئی آر درج کرتے ہوئے پنجاب پولیس کے ترجمان اور ان کے بیٹے کو حراست میں لیا۔
خیال رہے کہ نایاب حیدر کافی وقت سے آئی جی پنجاب پولیس کے ترجمان کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ خود بھی پنجاب کے محکمہ تعلقات عامہ ڈی جی پی آر کے افسر ہیں لیکن ان کا زیادہ وقت پنجاب پولیس کی ترجمانی کرتے گزرا ہے۔
پنجاب میں نگران حکومت آنے سے قبل وہ اس عہدے پر موجود نہیں تھے۔ البتہ نئے آئی جی ڈاکٹر عثمان انور نے نہیں پنجاب پولیس کا ترجمان مقرر کر دیا۔
نایاب حیدر کا شمار محکمہ تعلقات عامہ کے طاقتور ترین افسران میں ہوتا ہے۔ جو اپنی مرضی کی پوسٹنگ کرواتے ہیں۔
اس واقعے کے حوالے جب لاہور پولیس سے رابطہ کیا گیا تو کوئی بھی افسر اس حوالے سے بات کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھا۔
نایاب حیدر کے خلاف ایف آئی آر میں تشدد کرنے اور اغوا کی کوشش جیسی دفعات لگائی گئی ہیں۔

شیئر: