پنجاب پولیس کے ترجمان نایاب حیدر اور ان کے بیٹے ایک فوجی افسر پر تشدد کے الزام میں پولیس حراست میں ہیں۔
جمعے کو پولیس نے اپنے ہی ترجمان نایاب حیدر اور ان کے بیٹے ضرغام کو ہتھکڑیوں میں عدالت میں پیش کیا اور استدعا کی کہ ملزمان سے پستول برآمد کرنا ہے جس سے ایک فوجی افسر اور ان کے اہل خانہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں
-
کراچی میں پولیس اہلکار ’سنگین جرائم میں ملوث‘، متعدد معطلNode ID: 759661
-
کراچی میں غیرقانونی اسلحے کا آن لائن کاروبار کیسے چل رہا ہے؟Node ID: 760351
عدالت نے ریمانڈ کی درخواست منظور کرتے ہوئے دونوں ملزمان کو تفتیش کے لیے دو روز کے لیے پولیس کے حوالے کر دیا۔
لاہور کے تھانہ جنوبی کینٹ میں درج مقدمے کی ایف آئی آر پاکستانی فوج کے میجرمحمد ابراہیم کی درخواست پر درج کی گئی ہے۔
ایف آئی آر کے مندرجات کے مطابق میجر ابراہیم اپنی فیملی کے ساتھ لاہور کے علاقے کیولری گراؤنڈ سے گزر رہے تھے جب انہوں نے اپنے سے آگے فاسٹ لین میں ایک سست رفتار گاڑی کو ہارن دیا اور پھر اووٹیک کیا تو اسی گاڑی نے پیچھے سے آ کر ان کی گاڑی کو دو مرتبہ ٹکر مار دی۔
ایف آئی آر میں مزید لکھا ہے کہ ’اس کے بعد انہوں نے گاڑی سائیڈ پر کر لی اور وہاں سے نکلنے کی کوشش کی تاہم کیولری کے اشارے پر جب وہ رکے تو ان پر حملہ کر دیا گیا۔ اس گاڑی میں سوار افراد نے انہیں زدوکوب کیا اور اغوا کرنے کی کوشش کی۔ اسی دوران ان کے ساتھ موجود خواتین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
فوجی افسر نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ انہیں ’پستول کے بٹ‘ مارے گئے، جبکہ وہ اپنا تعارف ایک فوجی افسر کے طور پر کرواتے رہے لیکن ان کی بات نہیں سنی گئی۔
بعدازاں ان ملزمان کی شناخت نایاب حیدر اور ضرغام کے طور پر ہوئی جبکہ ان کے ساتھ اور بھی مسلح افراد موجود تھے۔
