Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اثرا فلم فیسٹیول میں بنگلہ دیشی فنکارہ کے فن پاروں کی منفرد نمائش

آرٹسٹ کی خواہش تھی کہ اسے دیکھنے والے مون سون کی موسم میں گم ہو جائیں۔ فوٹو عرب نیوز
دہران میں کنگ عبدالعزیز سنٹر فار ورلڈ کلچر (اثرا) میں جاری سعودی فلم فیسٹیول کے دوران نعمیہ کریم کے آرٹ کی تخلیق کو ورچوئل رئیلٹی تجربے کے ذریعے یہاں آنے والے ناظرین کو بارش کا احساس دلایا جاتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق بنگلہ دیش میں پرورش پانے والی بنگلہ دیشی ڈچ آرٹسٹ کے پاس مون سون کی بچپن کی یادیں ہیں جنہیں انہوں نے تھیٹریکل اور دلچسپ قرار دیا ہے۔

نعیمہ کریم کا خاص فن 'متوقع بارش' کے عنوان سے ایک ورچوئل رئیلٹی تجربہ ہے جس نے دیکھنے والوں کو فطرت کی خوبصورتی اور طاقت کے ساتھ اپنے سحر میں جکڑ لیا ہے۔
اس موقع پر نعیمہ کریم نے بتایا کہ وہ 1999 میں اعصابی عارضے کی وجہ سے مکمل طور پر مفلوج ہو گئی تھیں جب وہ اپنی  پڑھائی کے آخری سال میں تھیں اور یہ ان کی زندگی انتہائی غیر متوقع موڑ تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اعصابی عارضے کی وجہ سے اپنا زیادہ تر وقت بستر پر گزارا اور اس دوران فطرت کی خوبصورتی کے تصورات نے مجھے دوبارہ مضبوط کیا اور بیماری سے لڑنے کی ہمت دی۔
میں نے ہر روز خوبصورت آسمان  کے نیچے گھاس کے میدان میں دوڑتے ہوئے خواب دیکھے اور یہ میرے لیے انتہائی متاثر کن چیز تھی جب میں نے ایک طویل وقفے کے بعد 2015 میں دوبارہ پینٹنگ کی دنیا میں قدم رکھا۔

نعیمہ کریم کا کہنا ہے کہ بارش کی پیش بندی کے ماحول کو اپنے فن کی مدد سے اجاگر کرنا واقعی ایک ایک ایسی امید ہے جس سے ہم پیار کرتے ہیں اور امید ہی ہمیں آگے لے جاتی ہے اور مضبوط بناتی ہے۔
نعیمہ کریم 2013 میں اپنے خاندان کے ہمراہ سعودی عرب آ گئیں اور 2016 میں یہاں دہران آرٹ گیلری میں اپنے فن پاروں کی پہلی نمائش کی۔
اس کے بعد انہوں نے مختلف میڈیم جیسے واٹر کلر، ایکریلک، آئل اور  دیگر طریقوں سے پینٹنگ کا آزمایا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وی آر(ورچول رئیلٹی) کا تجربہ تب ہی ذہن میں آیا جب میں اپنے کینوس پر کچھ خاص بنانا چاہتی تھی۔

بنگلہ دیشی آرٹسٹ نے مزید کہا کہ میری خواہش تھی کہ یہ فن دیکھنے والے مون سون کی بارش کے موسم کا تصور کریں اور اس احساس میں چلے جائیں۔
'متوقع بارش' نعیمہ کریم کا پہلا ملٹی سینسری VR پروجیکٹ ہے اور ان کا کوئی تکنیکی پس منظر نہ ہونے کے باوجود  انہوں نے اپنا تخلیقی آئیڈیا پیش کیا۔
انہوں نے بتایا کہ میرا تجربہ تین چیزوں کے بارے میں ہے مون سون کی بارش جو مجھے بہت متاثر کرتی ہے، فالج سے صحت یاب ہونے کی میری ذاتی کہانی جس نے مجھے ایک مثبت انسان بنا دیا  اور ناظرین کو اپنے اردگرد کی خوبصورتی دیکھنے اور دنیا کا خیال رکھنے کی ترغیب دینا۔
اس شو میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے مٹی کی خوشبو والے کاغذ کی پنکھڑیاں تھما دی جاتی ہیں جس کا لمس اور مہک ناظرین کو مون سون کی بارش میں لے جاتی ہے۔

ایمسٹرڈیم میں منعقد ہونے والے بین الاقوامی دستاویزی فلم فیسٹیول میں بھی اپنی نوعیت کا یہ منفرد  ورچوئل شو پیش کیا گیا۔
قبل ازیں اس ورچوئل رئیلٹی فن کا آغاز اثرا ہال میں ہی کیا گیا تھا جسے بعد میں دنیا بھر میں منعقد ہونے والے فلمی نمائش کے شوز میں پیش کیا گیا۔
اس موقع پر اثرا میں ورچوئل ریلیٹی تجربے کے مینجر محمد المدنی نے  بتایا کہ یہ شو دیکھنے کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم فطرت سے بھرپور الگ تھلگ جزیرے پر ہیں اور قدرتی خوبصورتی کو جذب کر رہے ہیں۔
خوشبو کے ساتھ یہ بہت حقیقی محسوس ہوتا ہے، اگر صرف حقیقی بارش ہوتی، تو آپ کو ایسا لگتا جیسے یہ حقیقی زندگی ہے۔
محمد المدنی نے کہا کہ  فلم فیسٹیول میں  آنے والوں کو اس ماحول کا تجربہ کرنےکی رائے دوں گا جو دیکھنے والے کو فطری ماحول کی سطح  پر لے جاتی ہے۔
 

شیئر: