صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر پشاور میں 10 مئی کو ہونے والی توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے الزام میں گرفتار بیش تر کارکن افغان شہری نکلے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد خیبرپختونخوا میں شدید احتجاج کیا گیا۔ پشاور میں 10 مئی کو مظاہرے پرتشدد احتجاج میں تبدیل ہوئے اور مظاہرین نے ریڈیو پاکستان سمیت دیگر سرکاری املاک اور دکانوں کو نقصان پہنچایا۔
مزید پڑھیں
-
خیبرپختونخوا: ریڈیو پاکستان سمیت کہاں کہاں نقصان ہوا؟Node ID: 763551
-
تحریک انصاف پر پابندی کے علاوہ اور کوئی حل نہیں: وزیر داخلہNode ID: 764266
ان واقعات کے بعد پولیس نے ویڈیوز اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے جلاؤ گھیراؤ میں ملوث افراد کی نشاندہی شروع کر کے اب تک 300 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔
کیا مظاہرین میں افغان شہری بھی شامل تھے؟
ان پرتشدد مظاہروں میں افغان شہریوں کی موجودگی کا انکشاف اس وقت ہوا جب گرفتاری کے بعد ملزمان کی ویڈیوز جاری کی گئیں۔
ویڈیو بیان میں ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا تعلق افغانستان سے ہے اور انہیں پی ٹی آئی کے رہنما نے پیسے دے کر احتجاج میں توڑ پھوڑ کرنے کی ہدایت کی تھی۔
ایک اور ملزم نے الزام لگایا کہ ’سابق ایم پی اے آصف خان نے پیسے دے کر جلاؤ گھیراؤ کا حکم دیا تھا۔‘
ملزمان نے ویڈیو بیان میں اپنے کیے پر پشیمانی کا اظہار کر کے معافی بھی مانگی۔
![](/sites/default/files/pictures/May/43881/2023/peshawar.jpg)
ایس پی رورل پشاور ظفر خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’جلاؤ گھیراؤ کرنے والے اور اسلحہ لانے والے مظاہرین کی شناخت جاری ہے۔ اب تک گرفتار ملزمان میں زیادہ تعداد افغان باشندوں کی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’عوام سے مظاہرین کی شناخت کے لیے تعاون کی اپیل کر چکے ہیں۔‘
پولیس کے مطابق پی ٹی آئی کے مقامی رہنماؤں پر مقدمہ درج کیا جا چکا ہے تاہم وہ اپنے گھروں سے نکل کر کہیں روپوش ہیں۔
پی ٹی آئی کا مؤقف
سابق ایم پی اے آصف خان نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بیان دیا کہ ’سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ گرفتار ملزمان کو نہیں جانتا اور نہ ہی ان کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’10 مئی کو رنگ روڈ پر پرامن احتجاج کیا تھا۔‘
سابق صوبائی وزیر تیمور سلیم جھگڑا نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ’یہ محض ایک پروپیگنڈہ ہے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک ایم پی اے پیسے دے کر یہ کام کروائے۔‘
’دوسری بات یہ کہ لوگ خود گھروں سے نکل رہے تھے۔ کسی کو پیسے دینے کی کیا ضرورت تھی۔‘
![](/sites/default/files/pictures/May/43881/2023/ik_pti_kp.jpg)