خوشگوار موسم میں اکثر لوگ اس سواری سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
ماحولیات کے بارے میں شعور رکھنے والے سعودی شہری مصروف شہروں کے اندر قریبی علاقوں میں نقل و حمل کے لیے ماحول دوست سواری ای سکوٹرز سروس کی جانب رخ کر رہے ہیں۔
اپنے کاربن فٹ پرنٹس کو کم کرنے میں تیزی سے ای سکوٹر کی ٹرانسپورٹیشن سروس کی طرف رخ کر رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق نقل و حمل کا یہ جدید طریقہ نزدیکی علاقوں میں گھومنے پھرنے کے لیے زیادہ موثر، آسان اور فیشن کے طریقے کے طور پر تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔
سڑکوں کے کنارے یا فٹ پاتھوں پر کھڑے ای سکوٹرز کا نظارہ مملکت بھر میں عام ہوتا جا رہا ہے جس کے ذریعے کرایہ پر لینے والی ایپس انہیں ہاپ آن اور آف کرنے کے لیے آسانیاں فراہم کر رہی ہیں۔
علاوہ ازیں اس سواری میں دلچسپی رکھنے والے کچھ شہریوں، خاص طور پر نوجوانوں نے ایسی ای سکوٹرز ذاتی طور پر خرید لی ہیں۔
ریاض میں رہنے والی آمنہ محمود نے بتایا ہے کہ مجھے اپنی دوست کے ہمراہ ای سکوٹر پر الدرعیہ کے علاقے کی سیر کرنا پسند ہے اور یہ سواری ریاض سیزن کے مختلف زون میں ایک سے دوسری جگہ آنے جانے میں انتہائی آسان اور کارآمد ہے۔
مملکت کے دارالحکومت ریاض میں رہنے والے ای سکوٹر کو پسند کر رہے ہیں، بعض اوقات جلدی میں قریبی دکان سے کچھ لانا یا نزدیکی علاقے میں کسی سے ملنے جانے کے لیے کاربن فری سواری پر وقت کی بھی بچت ہوتی ہے۔
خوشگوار موسم میں اکثر لوگ الدرعیہ کے گرد ونواح میں موسم اور اس سواری سے بیک وقت لطف اندوز ہوتے ہیں۔
آمنہ محمود کا کہنا ہے کہ یہ سواری صرف تفریح کے لیے ہی نہیں بلکہ اب تیز رفتار اور پائیدار نقل و حمل کے لیے عوام کا مطلوبہ انتخاب بن گئی ہے۔
ای سکوٹر قریبی سفر، جاب پر آنے جانے ، نزدیکی دکان سے سودا سلف لانے یا خاندان اور دوستوں سے ملنے کے لیے آسان اور نسبتاً کم خرچ اور پرکشش ہے۔
دارالحکومت میں سائیکل اور موٹرسائیکل کرایہ پر دینے والی ایک ایپ کے ذمہ دار کا کہنا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ موٹرسائیکل یا ای سکوٹر پر سوار ہونے کی عادت کمیونٹی میں پھیل جائے کیونکہ یہ ایک خوبصورت اور تفریحی سواری ہے اور میرے پاس 18 سے 27 سال عمر کی خواتین کسٹمرز کی تعداد زیادہ ہے۔
سعودی حکام کی جانب سے مکہ مکرمہ میں عازمین حج اور زائرین کو نقل و حمل کی جدید سہولیات کے پیش نظر ای سکوٹرز کی فراہمی میں پیش رفت جاری ہے۔
سعودی وژن 2030 کے مقاصد میں بھی صاف توانائی، پائیدار اور مستحکم معاشرے کی تعمیر میں بھی یہ اہم قدم ہے۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں