Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہائپرسونک میزائل، تین روسی سائنسدانوں پر غدّاری کے ’سنگین الزامات‘

تینوں سائنسدانوں نے فرانس کی کانفرنس میں ہائپرسونک میزائل کے ڈیزائن پیش کیے تھے (فوٹو: روئٹرز)
ہائپرسونک میزائل ٹیکنالوجی پر تحقیق کرنے والے تین روسی سائنسدانوں کو غدّاری کے ’انتہائی سنگین الزامات‘ کا سامنا ہے جس کے بعد سائنس کے شعبے سے وابستہ افراد میں خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ وہ ’سائبریا کے سائنسدانوں کی جانب سے مذکورہ افراد کے دفاع میں لکھے گئے کُھلے خط سے واقف ہیں تاہم یہ سکیورٹی سروسز کا معاملہ ہے۔‘
پیر کو شائع ہونے والے خط میں اناتولی مسلوف، الیگزینڈر شپلیوک اور ویلری زیویگینٹسیف کے ساتھیوں نے اُنہیں بےگناہ قرار دیتے ہوئے احتجاج کیا اور کہا کہ استغاثہ نے روس کے سائنسی شعبے کو شدید نقصان پہنچانے کی دھمکی دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم ان میں سے ہر ایک کو محب وطن اور ایک مہذب شخص کے طور پر جانتے ہیں۔ جس حوالے سے تفتیشی حکام کو شُبہ ہے یہ وہ کام نہیں کر سکتے۔‘
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا تھا کہ روس ہائپر سونک میزائل میں عالمی رہنما ہے جو دشمن کے فضائی دفاعی حملے سے بچنے کے لیے 12،250 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
منگل کو یوکرین نے کہا تھا کہ وہ ایک ہی رات میں چھ ہتھیاروں کو تباہ کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے تاہم روس نے اس دعوے کی تردید کی تھی۔
کئی برسوں پر محیط اکیڈمی کانفرنسز سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان میں گرفتار کیے گئے سائنسدان اکثر و بیشتر شرکت کرتے رہے ہیں۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا تھا کہ روس ہائپر سونک میزائل میں عالمی رہنما ہے (فوٹو: روسی وزارت دفاع)

2012 میں فرانس میں منعقدہ ایک سیمینار میں مسلوف، شپلیوک نے ہائپرسونک میزائل کے ڈیزائن کے تجربے کے نتائج پیش کیے تھے۔ 2016 میں یہ تینوں ایک کتاب کے باب کے مصنفین میں شامل تھے جس کا عنوان تھا ’ہائپر سونک شارٹ ڈیوریشن فیسیلٹیز فار ایروڈینامک ریسرچ ایٹ آئی ٹی اے ایم۔‘
نووسیبرسک میں کرسٹیانووچ انسٹی ٹیوٹ آف تھیوریٹیکل اینڈ اپلائیڈ میکینکس میں ان سائنسدانوں کے ساتھ کام کرنے والوں نے خط میں لکھا ہے کہ سائنسدانوں نے بین الاقوامی فورمز میں جو مواد پیش کیا تھا اس کی بار بار جانچ پڑتال کی گئی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان میں محدود معلومات شامل نہیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ’مقدمات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی بھی مضمون یا رپورٹ سنگین غداری کے الزامات کا باعث بن سکتی ہے۔ اس صورتحال میں ہم نہ صرف اپنے ساتھیوں کے مستقبل سے خوفزدہ ہیں بلکہ یہ سمجھنے سے بھی قاصر ہیں کہ ہم اپنا کام کیسے جاری رکھیں۔‘

شیئر: