ایران میں خواتین کی سمگلنگ کرنے والے نیٹ ورک کے سربراہ کو پھانسی
ایرانی میڈیا کے مطابق 2020 میں اس شخص کو انٹرپول کے ذریعے ملیشیا میں حراست میں لیا گیا تھا (فوٹو: روئٹرز)
ایران کی عدلیہ نے کہا ہے کہ ہمسایہ ممالک میں خواتین کی سمگلنگ کر کے ان سے جسم فروشی کروانے والے نیٹ ورک کے سربراہ کو پھانسی دی گئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے عدلیہ کی میزان نیوز ایجنسی کے حوالے سے کہا ہے کہ ’شہروز سخنوری عرف ایلکس انسانی سمگلنگ کرنے والے نیٹ ورک کا سربراہ تھا جو ایرانی لڑکیوں اور خواتین سے خطے کے ممالک میں جسم فروشی کرواتا تھا، اور اسے سنیچر کی صبح پھانسی دی گئی ہے۔‘
ایرانی میڈیا کے مطابق 2020 میں اس شخص کو انٹرپول کے ذریعے ملیشیا میں حراست میں لیا گیا تھا اور ایران کے حوالے کیا گیا تھا۔ 2021 میں اسے کرپشن کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
ہرانا نیوز ایجنسی کے مطابق اسی کیس میں متعدد خواتین کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق 2021 میں ایران میں 314 افراد کو پھانسی دی گئی اور 2022 میں اس کی تعداد بڑھ کر 576 ہو گئی تھی جو چین کے بعد سب سے بڑا نمبر ہے۔
دو برس قبل دو خواتین کو کرپشن اور ٹریفکنگ کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی، تاہم وکلا نے کہا تھا کہ وہ خواتین بے گناہ تھیں اور ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے کام کرتی تھیں۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے 2017 میں ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا تھا جو انسانی سمگلنگ روکنے میں ناکام ہو گئے تھے۔
امریکہ ’یو ایس ٹریفکنگ وکٹم پروٹیکشن ایکٹ 2000 ‘ کے تحت ایسے ممالک کی امداد نہیں کرتا جو انسای سمگلنک کو نہیں روکتا۔