Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہشت گردی کا الزام، تہران میں ایرانی نژاد سویڈش شہری کو پھانسی

جنوری میں برطانوی شہریت رکھنے والے علی رضا اکبری کو جاسوسی کے الزام میں سزائے موت دی گئی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
ایران میں حکومت مخالف ایرانی نژاد سویڈش شہری حبیب چاب کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ ایرانی عدلیہ کی جانب ان پر ’دہشت گردی کے الزامات‘ عائد کیے گئے تھے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کی عدلیہ کی ویب سائٹ میزان آن لائن پر بتایا گیا ہے کہ ’حرکت الندال دہشت گرد گروپ کے سربراہ حبیب چاپ عرف حبیب اسید کی سزائے موت پر سنیچر کی صبح عملدرآمد کیا گیا۔‘
حبیب چاب کو 2020 میں ترکیے کے دورے پر جانے کے بعد غائب ہو گئے تھے جس کے بعد تہران میں ان پر کیس چلایا گیا۔
ان کو ’زمین پر بدعنوانی‘ اور باغی گروپ کی سربراہی کرنے کی پاداش میں چھ دسمبر کو موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم نے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’غیرانسانی‘ قرار دیا ہے۔
میزان آن لائن پر حبیب چاب کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ’انہوں نے حرکت الندال یا عرب سٹرگل موومنٹ فار دی لیبریشن آف اہواز کی قیادت کی اور اس کو ایران ایک دہشت گرد گروپ سمجھتا ہے اور اس پر جنوب مشرقی علاقے خوزستان میں حملوں کی منصوبہ بندی کے الزامات بھی ہیں۔‘
تیل کی دولت سے مالا مال اس صوبے میں عرب اقلیت سے تعلق رکھنے والے افراد بھی بڑی تعداد میں رہتے ہیں اور سہولتوں کی عدم فراہمی پر شاکی رہے ہیں۔
ایرانی حکام کی جانب سے حبیب چاب الزامات لگائے گئے ہیں کہ انہوں نے جاسوس ایجنسیوں موساد اور ساپو کے زیرسایہ 2005 بعد سے کئی حملے کیے۔
ان دونوں خفیہ اداروں میں ایک اسرائیل اور دوسرا سویڈن کا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے دوسرے اداروں کا کہنا ہے کہ ایران چین کے بعد دوسرا ملک جہاں سال میں سب سے زیادہ تعداد میں لوگوں کو پھانسیاں دی جاتی ہیں۔
ایرانی عدلیہ کے مطابق رواں سال کے دوران کے تین دوہری شہریت رکھنے والے شہریوں کو سکیورٹی سے متعلق الزامات کے تحت سزائے موت دی گئی ہے جن میں حبیب چاب بھی شامل ہیں۔
جنوری میں برطانوی شہریت رکھنے عالے علی رضا اکبری نامی ایرانی اہلکار کو جاسوسی کے الزام میں سزائے موت دی گئی تھی۔
اسی طرح اپریل میں ایرانی کی سپریم کورٹ نے جرمنی کی شہریت رکھنے والے 67 سالہ ایرانی جمشید شرمہد کی سزائے موت کو برقرار رکھا تھا اور ان پر 2008 میں ایک مسجد میں دھماکے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
مغربی ممالک کے پاسپورٹ رکھنے والے کم ازکم 16 افراد اس وقت ایران میں قید میں ہیں ان میں سے زیادہ تر دوہری شہریت کے حامل ہیں۔
تہران کا اصرار ہے کہ سزا سے متعلق تمام معاملات مناسب عدالتی عمل سے گزارے جاتے ہیں۔

شیئر: