پاکستان کے سالانہ بجٹ میں سگریٹ، پان اور مشروبات پر ٹیکس بڑھانا ہر حکومت کا معمول ہے اور اس اقدام کی حمایت میں حکومتی حلقے اور صحت عامہ کے لیے سرگرم سماجی تنظیمیں یہ دلیل دہراتی ہیں کہ اس سے تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی ہو گی۔
رواں برس فروری میں پاکستان کی اتحادی حکومت نے مِنی بجٹ پیش کیا تھا جس میں دیگر اشیا کے ساتھ ساتھ سگریٹ، پان اور دیگر مشروبات کی قیمتوں میں بھی بڑا اضافہ کر دیا گیا تھا۔
سگریٹ کی قیمت دگنی ہو جانے کے بعد جہاں تمباکو نوشی کرنے والے افراد مشکل کا شکار نظر آئے تو وہیں پرچون فروش بھی حکومت کے اس فیصلے سے نالاں دکھائی دیے۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان میں ’مصنوعی ذہانت‘ کی پہلی قومی پالیسی تیار کر لی گئیNode ID: 765966
-
فضائی ٹیکسی متعارف، ’معاشی سرگرمی میں اضافہ ہو گا‘Node ID: 766611
بھاری فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد ہونے کے بعد سگریٹ اور پان کےکاروبار سے وابستہ پرچون فروشوں کا کہنا تھا کہ ان کی سِیل میں کمی ہو گئی ہے۔
جہاں تک سگریٹ صارفین کا تعلق ہے تو وہ بھی متبادل کی تلاش کرنے لگے۔ پھر ہوا یوں ہے کہ مارکیٹ میں کچھ نئے ناموں والے نسبتاً سستے سگریٹ بھی نظر آنے لگے۔
ان سستے سگریٹوں کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ یا تو سمگل ہو کر آئے ہیں یا پھر مقامی مارکیٹ میں تیار کیے گئے ہیں لیکن ان پر ٹیکس ادا نہیں کیا گیا۔
اردو نیوز نے اسلام آباد کے سیکٹر جی سکس میں کچھ ریٹیلرز سے اس حوالے سے گفتگو کی تو ان کا کہنا تھا کہ فروری میں جب سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو اس کا ہمارے کاروبار پر بہت زیادہ اثر پڑا۔
’قیمت بڑھنے سے گاہکوں میں 50 فیصد کمی ہوئی‘
ایک دکاندار محمد شفیق (فرضی نام) کا کہنا تھا کہ ’جب سگریٹ کی قیمت دگنی ہوئی تو ہمارے گاہکوں میں 50 فیصد کمی آ گئی۔ اس کے بعد لوگ امپورٹڈ (سمگل ہو کر آنے والے) سگریٹ تلاش کرنے لگے۔‘
’پھر مارکیٹ میں سمگل ہو کر آنے والے سگریٹ آنے لگے لیکن اس کے بعد ایکسائز والوں نے چھاپے مارنا شروع کر دیے، اس لیے ہم ایسے سگریٹ رکھنے کا رِسک نہیں لے سکتے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/May/36511/2023/sa_008.jpg)
ایک اور ریٹیلر نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’دیکھیں اگر ہم 20 ہزار کے امپورٹڈ سگریٹ خریدیں تو توقع ہوتی ہے کہ اس سے چار پانچ ہزار روپے کما لیں گے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اگر ایکسائز والے چھاپہ ماریں تو وہ نہ صرف یہ کہ تمام سگریٹ ضبط کر لیتے ہیں بلکہ 20 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کر دیتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس لیے چار پانچ ہزار کی لالچ میں 25 ،30 ہزار کا نقصان کون چاہے گا۔‘
’ابھی کل ہی ایکسائز والوں نے کچھ دکانوں پر چھاپے مارے اور انہوں نے غیرقانونی سگریٹ بیچنے والوں پر بھاری جرمانے عائد کر دیے۔‘
ریٹیلر محمد شفیق نے بتایا کہ ’کچھ کمپنیوں نے اپنے سگریٹ کی قیمت میں کمی کی ہے جس کے بعد گاہک پرانے برانڈز کی جانب لوٹنے لگے ہیں۔ ہمارا خیال ہے کہ شاید کچھ دنوں میں سگریٹ کی قیمت مزید بھی کم ہو گی۔‘
’ہمارا روزگار بالکل زیرو ہو گیا ہے‘
بدھ کو لاہور میں آل پاکستان مرکزی یونین پان سگریٹ مشروبات ریٹیلزر نے بھی ایک مظاہرہ کیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر اس مظاہرے میں شریک ریٹیلرز کی تصاویر موجود ہیں۔ انہوں نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر حکومت سے قانونی سگریٹ پر’غیرمعمولی ٹیکس‘ ختم کرنے جیسے مطالبے درج تھے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ’قانونی سگریٹ کی فروخت میں کمی سے سات لاکھ ریٹیلرز کا روزگار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔‘
مظاہرے میں شریک پان سگریٹ یونین کے جنرل سیکریٹرل خالد سعید کا کہنا تھا کہ ’یہ ٹیکس فروری میں لگا ہے۔ یہ سراسر زیادتی ہوئی ہے۔ جب ریٹ دگنے ہوئے تو ہمارے گاہک کم ہو گئے تو ہمارا روزگار بالکل زیرو ہو گیا ہے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/May/36486/2023/33ct7c9-preview.jpg)
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے اخراجات بڑھ گئے ہیں۔ اس لیے اب یہ ایکسائز ڈیوٹی جو مِنی بجٹ میں لگائی گئی تھی واپس لی جانی چاہیے تاکہ پرانے ریٹس بحال ہوں۔‘
اس حوالے سے بدھ کو ٹوئٹر پر کچھ دیر کے لیے ’ریٹیلرز کو حق دو‘ ہیش ٹیگ بھی ٹاپ ٹرینڈ کرتا رہا۔ پھر چند گھنٹے بعد یہ ٹرینڈ غائب ہو گیا۔
پاکستان میں کتنی سگریٹ کمپنیاں قانونی ہیں؟
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی ویب سائٹ پر ان کمپنیوں کی فہرست دی گئی ہے جو قانونی طور پاکستان میں سگریٹ سازی کی صنعت سے وابستہ ہیں۔
اس فہرست میں 10 کمپنیوں کے نام ہیں جب میں پاکستان ٹوبیکو کمپنی، فلپس مورس پاکستان لمیٹڈ، خیبر ٹوبیکو کمپنی، سرحد سگریٹ انڈسٹریز، انٹرنیشنل سگریٹ انڈسٹریز، یونیورسل ٹوبیکو کمپنی، سوینر ٹوبیکو کمپنی، ایشیا ٹوبیکو کمپنی، رائل ٹوبیکو کمپنی اور انڈس ٹوبیکو کمپنی شامل ہیں۔
یہ تمام کمپنیاں مخلتف ناموں اور برانڈز کے سگریٹ مقامی سطح پر تیار کرتی ہیں۔
’شہریوں کی زندگیاں زیادہ اہم ہیں‘
صحت عامہ کے حوالے سے سرگرم غیرسرکاری تنظیم ’کرومیٹک‘ کے پروگرام منیجر طیب رضا نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’آج ٹوئٹر پر ریٹلرز کے حق کے حوالے سے جو ٹرینڈ چلایا گیا وہ کسی تمباکو ساز کمپنی کی جانب سے چلایا گیا تھا جو کچھ ہی دیر میں غائب ہو گیا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سگریٹ پر حکومت کی جانب سے ٹیکس لگانے کا فیصلہ بالکل درست ہے کیونکہ لوگوں کی زندگیاں زیادہ اہم ہیں۔
![](/sites/default/files/pictures/May/36511/2023/capture_7.jpg)