Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فضائی ٹیکسی متعارف، ’معاشی سرگرمی میں اضافہ ہو گا‘

پاکستان میں اب آپ گھر بیٹھے ایک عام ٹیکسی کی طرح ایپ کے ذریعے ایئریل ٹیکسی بھی بک کروا سکیں گے، پاکستان کے ساحلی شپہر کراچی میں پہلی فضائی ٹیکسی سروس متعارف کروا دی گئی۔
نجی کمپنی سکائی ونگز کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر عمران اسلم کے مطابق اگلے دو ہفتوں میں شہریوں کو یہ سروس میسر ہو گی۔ ’شہری ایپ کے ذریعے نہ صرف اپنی مرضی کا وقت بلکہ اپنی منزل کا انتخاب خود کرسکیں گے۔‘
اُن کا دعویٰ ہے کہ یہ سروس چارٹرڈ پروازوں کے مقابلے میں سستی ہو گی۔
 عمران اسلم نے اردو نیوز سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ فون ایپ کے ذریعے آپریٹ کرنے والی روڈ ٹرانسپورٹ سروس فراہم کرنے والی کریم، اوبر اور بائیکیا کے طرز پر پاکستان میں پرائیویٹ جہاز بک کیا جا سکے گا۔ 
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ سروس عام پرائیویٹ جہازوں کے مقابلے میں سستی ہو گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ کراچی سے سندھ اور بلوچستان کے مختلف شہروں کے لیے چارٹرڈ سروس 25 لاکھ روپے سے شروع ہوتی ہے جبکہ ایئریل ٹیکسی کا کرایہ اس کے مقابلے میں کئی گنا کم ہوگا۔ ’اس پرواز سے فائدہ اٹھانے والوں میں سیاح، کاروباری شخصیات، وکلاء، صحافی اور ڈاکٹرز جیسے مصروف پروفیشنلز سمیت دیگر افراد ہوں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر 8 جہازوں سے آپریشن کا آغاز کر رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں مزید جہاز اس میں شامل کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ جیسے کریم اور اوبر سمیت دیگر کمپنیز میں گاڑی مالکان حصہ دار بنتے ہیں، اسی طرز پر پرائیویٹ جہاز کے مالکان بھی اپنی مرضی سے سروس کا حصہ بن سکتے ہیں۔

کمپنی کے سی ای او کے مطابق یہ سروس عام پرائیویٹ جہازوں کے مقابلے میں سستی ہو گی۔ فوٹو: اردو نیوز

پرائیویٹ چارٹر میں کون سے جہاز استعمال ہو رہے ہیں؟
عمران اسلم کے مطابق حال ہی میں منگوایا گیا جہاز غیر ملکی کمپنی کی سرمایہ کاری سے لایا گیا ہے۔ جرمن کمپنی ڈائمنڈ ایئر کرافٹ کا یہ طیارہ پاکستان لایا گیا ہے۔ اس جہاز میں چار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ ایک وقت میں جہاز مسلسل 11 گھنٹے تک پرواز کر سکتا ہے۔ اس کی رفتار عام چھوٹے جہازوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ یہ 160 ناٹس (تقریبا 3 سو کلو میٹر فی گھنٹہ) فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس جہاز میں عام جہازوں میں استعمال ہونے والا ایندھن (جیٹ اے ون)  استعمال ہوگا جسے پاکستانی ریفائنریز تیار کرتی ہیں۔ اس ایندھی کی قیمت کم ہے اور اس کی دستیابی آسان ہے۔  
’اس سے قبل چھوٹے جہازوں میں ایوی ایشن گیسولین (100LL) استعمال ہوتا ہے جو امپورٹ کیا جاتا ہے اور ان دنوں ملک میں ایل سیز کم کھلنے کی وجہ سے ایوی ایشن گیسولین کی بھی کمی کا سامنا ہے۔‘

شیئر: