پاکستان کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن نے ملک کی سب سے پہلی آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) پالیسی تیار کر لی ہے جس کی بہت جلد کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔
پالیسی کے تحت مصنوعی ذہانت کے ذریعے ہر شعبے میں اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی جبکہ 10 لاکھ آئی ٹی گریجویٹس کو مصنوعی ذہانت کی تربیت فراہم کی جائے گی۔
اردو نیوز کو دستیاب 26 صفحات پر مشتمل مصنوعی ذہانت پالیسی آٹھ ابواب پر مشتمل ہے۔ مصنوعی ذہانت کی پالیسی کی ضرورت، پاکستان میں مصنوعی ذہانت کی موجودہ صورت حال، پالیسی کے مقاصد اور اہداف، پالیسی پر عمل درآمد کی کامیابی کے لیے ضروری اقدامات اور مارکیٹ چیلنجز پالیسی کا حصہ ہیں۔
مزید پڑھیں
-
مصنوعی ذہانت کی آگاہی: سعودی عرب عالمی سطح پر دوسرے نمبر پرNode ID: 756726
-
کیا آرٹیفیشل انٹیلیجنس مالی معاملات سلجھانے میں مدد دے سکتی ہے؟Node ID: 758006
پالیسی میں کہا گیا کہ پاکستان کی نوجوان نسل جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ انہیں دستیاب ڈیٹا اور اس کی پروسیسنگ کے ذریعے اس کی اگلی سطح پر لے جایا جائے۔ اسی وجہ سے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کے رجحانات کا جائزہ لینے کے بعد پالیسی تیار کی ہے تاکہ ملک اس کے ثمرات سے مستفید ہو سکے۔
پالیسی ڈیٹا کی جدید اور شفاف طریقے سے ہینڈلنگ، صنعتی اور اکیڈیمیا کی معاونت سے مصنوعی ذہانت کے منصوبوں میں سرمایہ کاری اور معاشرے کے تمام طبقات کے لیے برابر مواقع کے حوالے سے اصول وضع کیے گئے ہیں۔
پاکستان میں مصنوعی ذہانت پالیسی کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مطابق اس کا جواب بھی پالیسی مسودے کے اندر ہی دیا گیا ہے۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ قومی پالیسی کی ضرورت اس لیے پیش آئی ہے کہ مصنوعی ذہانت اور اس کے پلیٹ فارمز کے استعمال بالخصوص ذاتی معلومات کی پرائیویسی سے متعلق وسیع سطح پر آگاہی پیدا کی جائے۔ اس کے علاوہ اس سے متعلقہ شعبہ جات میں انسانی سرمایہ کی مہارت کو مزید بہتر بنایا جا سکے، مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ڈیویلپمنٹ اور سرمایہ کاری جبکہ اخلاق ذمہ داریوں، درپیش چیلنجز اور خطرات کے بارے میں آگاہی دی جا سکے۔
پالیسی مسودے کے مطابق پاکستان کی 64 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر کے نوجوانوں پر مشتمل ہے جس وجہ سے ضروری ہے کہ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے انہیں جدید ٹیکنالوجی کے اس شعبہ میں مہارت فراہم کی جائے۔
پالیسی میں تجویز کیا گیا ہے کہ قومی آرٹیفشل انٹیلیجنس فنڈ قائم کیا جائے جس کے ذریعے مستقبل قریب میں سرمایہ کاری کی جائے۔
پالیسی کے مقاصد اور اہداف کیا ہوں گے؟
مصنوعی ذہانت پالیسی کے سٹریٹجک مقاصد طے کیے گئے ہیں جن کو مزید دو حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے اخلاقی اور ترقیاتی مقاصد کے طور پر تجویز کیا گیا ہے، جبکہ اگلے پانچ برس کے لیے 15 اہداف طے کیے گئے ہیں جن میں بیشتر اگلے دو سال میں حاصل کیے جائیں گے۔
![](/sites/default/files/pictures/May/36496/2023/artificial-intelligence-g19a1333ea_1280.jpg)